میں بیوی کےتعلق سے کچھ ایسے مساٸل ہے جن کا جاننا انتہاٸی ضروری ہے۔مگر ہماری اکثریت اس سے لاعلم ہے۔کیونکہ دینی کتب ہم پڑھتے نہیں اور علم دین سے پوچھنے میں ہمیں شرم آتی ہے۔
میں بیوی ساتھ غسل کر سکتے ہیں اور ان کے لیےایک دوسرے کے سارےبدن کو دیکھنا جاٸز ہے،شرعاممانعت نہیں البتہ شرمگاہ کی طرف دیکھناخلاف ادب اور ناپسندہ ہے۔
جو مرد پیار سے اپنی عورت کے گلے میں ہاتھ ڈالتا ہے اس کے حق میں دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں،جب وہ عورت سے مباشرت کرتا ہے تو دنیا وفیہاسے افضل ہوتا ہے،جب غسل کرتا ہے تو بدن کے جس بال پر سے پانی گزرتا ہے اس کے لٸےہر بال کے بدلے میں ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور ایک گناہ معاف ہو جاتا ہےاور ایک درجہ بلند کر دیا جاتا ہے۔
اور غسل کرنے کے عوض میں جوچیز دی جاتی ہے وہ دنیا وہ مافیہا سے بہتر ہوتی ہے اور بے شک اللہ تعالی اس پر فخرکرتا ہے اور فرشتوں سےکہتا ہے کہ میرے بندے کی طرف دیکھو کہ ایسی سرد رات میں غسل جنابت کے لیے اٹھا ہے اور وہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ میں اس کارب ہوں تم اس بات پر گواہ رہو کہ میں نے اس کو بخس دیا۔(فتاوی رحمیہ)
بہترین بیوی وہ ہے جو سونے کے کمرے میں اہنے حسن و جمال اور بستر پر خاوند کے ساتھ خوبصورت طور اطوار سے اسے اپنے پیار کے جادو میں جکڑ لے۔دوران صحبت اسکا مقصد پر نگاہ رکھیں اور غور کرے کہ اسکا خاوند کیا چاہتاہے اور اس کے پسند سے بھی بہتر انداز میں اپنے آپ کو سپرد کر دے۔نرم گفتگو اور اسکے رغبتوں اور چاہتوں کو پورا کرتےہوۓ اسے سیر کر دے۔کبھی بھی اس کے بستر پر جانے سے مت رکیں،اگر وہ اس کے ساتھ مقاربت کا خوہش مند ہے تو قطعا نافرمانی نہ کرے کیونکہ اللہ رب العزت کے ہاں یہ بہت بڑا گناہ ہے۔
جب شوہر بیوی کو اپنا طبعی تقاضا پورا کرنے کے لٸت بلاۓ تو بیوی انکار نہ کرے۔اس سلسلے میں حدیث میں واضح تعلیمات موجود ہیں،چنانچہ ارشاد مبارک ہے ج آدمی اپنی بیوی کو اپنی حاجت پوری کرنے کے لٸے بلاۓ اور بیوی انکار کرے جس پر شوہر غصے کی حالت میں رات گزارے تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت بھیجتے رہیں گے۔
0 Comments