اجلاس میں مالی سال 2022-23 کا بجٹ کل حجم 1 کھرب 19ارب 32 کروڑ 82 لاکھ جس میں ترقیاتی بجٹ 47ارب 88کروڑ ، غیر ترقیاتی بجٹ 61 ارب 44 کروڑ اور گندم کے سبسڈی کی مد میں 10ارب روپے شامل ہیں صوبائی کابینہ نے متفقہ طور پر منظور کیا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلی حکومت ہے جو دو سالوں سے انسانی ترقی اور سوشل سیکٹر پر خطیر رقم خرچ کررہی ہے جس کے انسانوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی آئے گی۔
وزیراعلی نے کہا کہ پہلی مرتبہ بجٹ میں لینڈ سٹیل منٹ کیلئے خطیر رقم مختص کی گئی ہے، اس کے علاوہ صحت، تعلیم اور سوشل سیکٹر پر خصوی توجہ دی گئی ہے۔ بجٹ میں وسائل کا منصفانہ تقسیم یقینی بنایا گیا۔
وزیراعلی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے معاشی استحکام کیلئے صوبے کے ریونیو میں اضافے کیلئے گلگت بلتستان ریونیو اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جارہاہے جس کے دور رس اور مثبت ثمرات سامنے آئیں گے۔ ترقیاتی شعبے میں معاشی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقیاتی سکیموں کا تھرو فارورڈ کم کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہاکہ تمام شعبوں میں خصوصی اصلاحات تجویز کئے گئے ہیں جس سے عوام کی معیار زندگی میں بہتری آئے گی اور علاقے میں تعمیر و ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ بجٹ میں عام عوام کی فلاح و بہبود کیلئے خصوصی اقدامات تجویز کئے گئے ہیں۔
صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بجٹ کی متفقہ منظوری کے بعد وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے علاقے کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کیلئے خصوصی دعا کرائی۔
0 Comments