انسان اللہ تعالی کی سب سے بہترین تخلیق ہے لیکن دنیا میں کوٸی بھی انسان خوش نہیں کسی کو مالی پریشانی تو کسی کو کوٸی اور پریشانی کہنے کا مطلب کھبی دنیا میں ایک ایسا فرد آپ کو نہیں ملیں گے جس کے زندگی میں کوٸی پریشانی نہ ہو۔
اس سے ہمیں اندازہ ہوتے ہیں کہ دنیا میں جہاں انسان جنم لیتا ہے وہاں اس کے ساتھ کٸی پریشانیأں بھی جنم لیتی ہیں۔اب ہر انسان یہی چاہتا ہے کہ خوش رہے پریشانیوں سے دور رہے اور ایک خوشحال زندگی گزاریں۔کیا ایسا ممکن ہے؟
دنیا میں دو قانون لاگو ہے ایک اللہ تعالی کا قانوں دوسرا بنی نوع انسان کا بنایا قانون۔ہمیں اب سوچنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہر انسان اپنے حساب سے جینا چاہتا ہے چونکہ ہر فرد اپنی زندگی آزاد گزارنے کا حق رکھتا ہے۔تو ہوتا کیا ہے کہ ہم چاہتے ہیں جب ہم ہوش سنبھالے تو پڑھ لوں تھوڑایا تھوڑا زیادہ پھر کہیں نوکری لگ جاۓ یا کہیں کاروبار کریں۔اس کے بعد شادی شادی کے بعد نسی خوشی زندگی ہو اور بچے اچھے سکول میں پڑھیں آپ کے پاس اچھی آمدنی ہو ایک عام انسان کی معمول کے خواہشات زندگی یہی ہے۔لیکن ایسا ہوتا نہیں ہے کیونکہ یہ آپ کا اور میرا خیال اور سوچ ہے اصل زندگی ہمارے کہے ہوۓ باتوں اور سوچے ہوۓ خیالوں سے نہیں بنتا۔
جبکہ اللہ تعالی کا قانون کیا کہتا ہے جب آپ پڑھیں گے تو آپ فیل بھی ہو سکتا ہے۔یا ھر چلو تھوڑا بہت پڑھ بھی لیا تب نوکری نہیں ملتا خاص کر آج کےدور میں زیادہ تر پڑھے لکھے لوگ بےروزگار ہیں۔مطلب زندگی میں مشکلات کا آنا ان سے لڑنا اور مشکلات و پریشانیوں کو نظر انداز کر کے جو لوگ جینے کی صلاحیت رکھتا ہے وہی لوگ خوشحال زندگی گزار سکتے ہیں۔
دور جدید کی اگر بات کرتا چلوں تو ہر نوجوان یا تو نوکری کا رونا رو رہا ہے یا پھر عشق کا بوت سر پہ سوار ہے۔کچھ لوگوں کو خلوص کی بیماری زیادہ ہی لگی ہے جس کا کچھ اور لوگ غلط فاٸدہ اٹھا رہو ہوتا ہے اور وہ اپنے خلوص کو کوستے ماتم کر رہے ہیں۔اگر اس دینا میں جس نے خوش رہنا ہے اور ایک اچھی زندگی گزارنا ہے تو محنت اتنا کرو کہ تھکو نہیں اور اچھاٸی خود سے جتنا ہو سکے کرو وگرنہ اللہ رب العزت کے علاوہ کسی سے کوٸی امید مت رکھو چاہے وہ رشتہ داری ہو یا دوست یا پھر پیار محبت کی رنگین کہانیاں۔
اس دنیا میں ماں باپ کے بعد صرف ایک شخص ہے جو آپ کے ساتھ مخلص ہو سکتا ہے وہ ہے آپ کی خودی،آپ کی ذات ،آپ خود۔جس دب سے آپ خود اپنی خیال رکھنے لگے اور آپ اپنے لیے جینے لگے اس دن سے آپ کی زندگی کی کامیابی کا آغاز ہے۔
آج کل کے دور میں جس کے پاس اچھی انکم ہے خوصورتی بھی اسی کی ہے۔ماں باپ بھ اسی کی ہے،خوشیاں بھی اس کی ہے اور آپ کی چاہت بھی آ کی ہے اگر ہم کسی کو چاہے اور ہمارے پاس دینے کے لیے کچھ نہ ہو تو ہم وہی فقیر کی طرح ہے جو لوگوں کو دعاٸیں دے کر بھیک کھاتا ہے اور اس کے حصے میں صرف وہی تین وقت کی روزی روٹی ہے جو اللہ تعالی ہر کسی کو دیتا ہے چاہے وہ کہیں بھی کسی بھی حال میں ہو۔اگر آپ چاہتے ہے کہ کوٸی آپ سے خوش رہے آپ کے ساتھ رہے ایسا تب ہی ممکن ہے جب اس آدمی یا انسان کی خوشی آپ پوری کر رہے ہوں یا آپ اسکی ضرورت ہو وگرنہ کوٸی کسی کا نہ ہے اور نہ کوٸی کسی کا ساتھ دیتا ہے چونکہ جب ہم ایک سانس لیتا تو بدلے میں ایک سانس نکالنا بھی پڑتا ہے۔مطلب اگر آپ کسی کے کام آۓ ہو تو کوٸی آپ کے کام آ سکتا ہے صرف امید رکھ سکتا ہے گارنٹی کسی کی بھی نہیں آخر کہنے کا مطلب یہ ہے اگر خوشی سے جینا ہے تو مطلبی بننا پڑے گا اور آپ کو سب سے اہمیت آپ خود کو دینا ہوگا تب ہی کامیابی اور خوشی کی زندگی کا بسر ممکن ہے۔
0 Comments