کاٸنات کو پہلا گناہ نہ ہی شرک تھا نہ ہی کفر تھا پہلا گناہ تھا میں اس سے بہتر ہوں۔عبدت صرف جاۓ نماز پر نہیں ہوتی یہ میٹھی زبان سے اچھے الفاظ اور خوبصورت رویوں سے بھی ہوتی ہے۔
انسان کو سب سے بہترجن دوست اس کی صحت ہے اگر اس کا ساتھ چھوٹ جاۓ تو وہ ہر رشتے کے لٸے بوھ بن جاتاہے۔زندگی کے کچھ مقامات پر لاپرواہ رہنا سیکھے کیونکہ جس طرح ہر بات کہنے الے سے نہیں ہوتی اسی طرح ہر بات سننے والی بھی نہیں ہوتی۔
ہم سچ بولتے کہا ہے اسی لٸے ہمیں سچ بولنے کا ڈھنگ بھی آتا ہ سچ کو اگلتے ہیں تھوکتے ہیں دوسروں کے طچہرے پر کیچڑ کی طرح ملتے ہیں۔غصہ ایک غیر ضروری فعل ہے لیکن پھر بھی اتنا سمجھدار ضرور ہے کہ خود سے تگڑے پر اور اگر آبھی جاۓ تو اندر ہی رہتا ہے باہر نہیں آتا۔
کچھ لوگ آپ کی زندگیوں میں فقط ہےبتانے آتے ہیں کہ ہر انسان میں انسانیت نہیں ہوتی۔دنیا داروں کی صحبت سے پرہیز کرو کیونکہ اگر تنگ دست ہوگا تو تمہیں حقیر سمجھیں گے اور اگر زیادہ مالدار ہوگا تو تجھ سے حسد کریں گے۔
اکیلے بیٹھ کر خود سے سوال کریں کہ آپ کے مرنے پر کتنے لوگوں کی زندگیوں پر فرق پڑے گا جن لوگوں کو فرق پڑے گا ان کا خیال رکھیں اور کوشش کریں ان کے لٸے آپ کے بعد آسانیاں ہوں اور باقی لوگوں کی فکر چھوڑ دیں۔
ہم سب یہ چاہتے ہیں کہ ہماری موت ایمان پر ہو لین یہ بھی تو ضروری ہے کہ ہماری زندگی ایمان پر ہو۔زندگی میں ایک بار محبت ضرور کرنی چاہیے تاکہ علم ہو جاۓ کیوں نہیں کرنی چاہیے۔
جب کانوں کو غیبت سننے کی لت لگ جاۓ تو چغلی زبان کا چسکا بن جاتی ہے اور کینہ دل کا سکون۔زمین انتقال کے بعد بندے کیہو جاتی ہےاور بندہ نتقال کے بعد زمین کا ہو جاتا ہے۔اگر مسجد میں نماز کے دوران پچھلی صف سے بچوں کی آوازیں نہ آجاۓ تو اگلی نسل کے دین کی فکر کرو۔
مایوس مت ہو اللہ تعالی سب سے زیادہ مایوس کن لمحات میں امید بھیجتا ہے۔سب سے بھاری بارش تاریک ترین بادلوں سے ہی ہوتی ہے۔خاموش رہیے یا پھر اپنے الفاظ کو اس قابل بناٸیں کہ وہ خاموشی توڑنے کے لاٸق ہوں۔
دو چیزیں ہے جنکو دینے سے کسی کا کچھ نہیں جاتا ایک دعا اور دوسری مسکراہٹ۔پردہ اور حیا میں کیا فرق ہے پردہ کسی کو آپ کے پاس آنے نہیں دیتا اور حیا آپ کو کسی کے پاس جانے نہیں دیتی۔
محبت اور جذباتی پن میں بہت فرق ہے۔جذبات کبھی بھی ٹھنڈے پڑ سکتے ہیں جبکہ اس کے برعکس محبت کبھی بھی ٹھنڈی نہیں پڑتی۔ہم کم علمی کی وجہ سے وقتی جذبات کو ہی محبت خیال کرنے لگتے ہیں۔جس کی وجہ سے ہمیں زندگی میں شدید قسم کی ٹھوکریں لگتی ہیں۔
ایک فقیر دریا کے کنارے پر بیٹھا تھا کسی نے پاچھا بابا کیا کر رہے ہو؟فقیر نے کہا انتظار کر رہا ہوں کہ مکمل دریا بہہ جاۓ تو پھر پارکروں اس آدمی نے کہا کیسی بات کرتے ہو مکمل پانی بہنے کا انتظارمیں تو تم کبھی دریا پر ہی نہیں کر پاو گے۔فقیر نے کہا یہی تو میں تم لوگوں کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ تم لوگ جو ہمیشہ یہ کہتے رہتے ہوکہ ایک بار گھر کی زمہ داریاں پوری ہوجاۓ تو پھر نماز پڑھوں گا،داڑھی رکھوںگا،حج کروں گا،خدمت کروں گا۔جیسے دریا کا پانی ختم نہیں ہوگا ہمیں اس پانی سے ہی پار جانے کا راستہ بنانا ہےاسی طرح زندگی ختم ہو جاۓ گی پر زندگی کے کام اور زمہ داری کبھی ختم نہیں ہوں گے۔
عزت کمانا چاہتے ہو تو جتنا تمہارے پاس ہے اس سے کم دکھاوا کرو اور جتنا علم ہے اتنا کم بولو۔وقت سے بڑا کوٸی قاضی نہیں وہ قابل نفرت لوگوں کی شناخت کروا دیتا ہے۔بہت سے لوگ آپ کو اس لٸے بھی کامیاب ہونے نہیں دیں گے کیونکہ اگر آپ کامیاب ہو گٸے تووہ ناکام کہلاٸیں گے۔
مجھے افسوس اس بات پر ہوتا ہے کہ انسان اشرف المخلوقات ہیے پھر بھی انسانوں کے جاگنے سے پہلےپرندے جاگ جاتے ہیں۔ہم سب ہمیشہ اپنی جگہ بدلنا چاہتے ہیں۔ہم ہمیشہ کسی دوسرے کی زندگی جینا چاہتے ہیں ہمیشہ جو میسر ہوتا ہے ہم اس پر راضی ہی نہیں ہوتے ہم نے ہم بن کر رہنا سیکھا ہی کب ہے۔
ان لوگوں کو رشتہ بچانے سے کوٸی مطلب نہیں ہوتا جن کو اپنے مطلب سے مطلب ہوتا ہے۔بعض اوقات انسان دوست دشمن اور تماشاٸی میں فرق نہیں کر پاتا۔ہر انسان بدل جاتا ہے کبھی دلچسپی ختم ہو جانے پر تو کبھی اور دلچسپ لوگ مل جانے پر۔جو شخص اتنے محبت،خلوص اور اور اتنے اعتبار کے باوجود بھی آپ کا نہیں رہا تو یقین کرے وہ کبھی بھی کسی کا نہیں ہو سکتا۔
شکلیں ہی تو دھوکہ دیتی ہیں یہ لوگوں کی فنکاری ہی تو ہوتی ہیں کہ ایل چہرے پر کٸی چہرے سجا لیتے ہیں۔
0 Comments