یاں تو اپنی خواہشاتکم کر لو
یا پھر اپنی آمدن بڑھا لو
کہتے ہیں پیسے سے سب کچھ خریدا نہیں جا سکتا لیکن ایک سچ یہ بھی ہے کہ پیسے سے بہت کچھ خریدا جا سکتا ہے جو انسان کی زندگی کو آسان بنانے میں مدد دیتاہے۔پیسہ ایک ایسی چیز سے اور بھی بہت سے چیزیں خریدے جا سکتے ہیں اس لیے زندگی میں پیسے کا ہونا ہہت ضروری ہے۔
کسی نے یا خوب کہا تھا کہ کچھ لوگ بیں پچس سال کی عمر میں ہی مر جاتے ہیں لیکنانہیں دفنایا ستر پچہتر سال کی عمر میں جاتاہے۔اس لیے اپنے خوابوں کو کبھی مرنے مت دو،مت کرو اہنے اوپر ایسا ظلم۔اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کچھ بڑا حاصل نہیں کر سکتے تو یقین مانیں آپ غلط سوچتے ہو کیونکہ قدرتنے تمہارے اندر بے پناہ طاقیں اور بے پناہ صلاحیتیں رکھا ہے بس تمہیں انہیں پہچاننا ہے۔
اللہ نے آپ کے اندد وہ وہ طاقتیں مہیا کی ہے جس کے بارے میں آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔ساٸنسدانوں کے مطابق یمارے جسم ایکیس آرب ریڈ بلڈ سیلز بناتی ہیں اور ہمارا دل ایک منٹ میں چھ سے ساتھ لیٹر خون ویسلز میں پمپ کرتے ہیں۔ایک انسانی جسم میں بتیس ہزار آرب سیلز ہوتے ہیں اور ساٸنسدانوں کے مطابق یہ سیلز ہر ساتھ سال بعد بدل جاتے ہیں۔
یاد رکھو آپ کے خیالات ہی آپ کے زندگی بناتے ہیں اور آپ کے خیالات ہی آپ کے زندگی کو تباہ ہو برباد کرتے ہیں۔یہ قدرت کا ایک قانون ہے اور قدرت کا قانون کبھی بدلا نہیں کرتے۔آپ اپنے زہن میں جو سوچتا ہے اصل زندگی میں وہی ہوتا ہے۔آپ جو سوچتا ہے آپ وہ بن جاتے ہیںچاہے حالات کچھ بھی ہوں،آپ پرمصیبتوں کے پہاڑ ہی کیوں نہ ٹوٹ پڑے ہیں اگر آپ کا سوچ مثبت ہونگی تو آپ ضرور کامیاب ہوں گے۔
اگر آپ کے اندر انرجی ہوگی ،آپ کی سوچ ان لیمٹڈ ہوگی تو آپ برے حالات سے نا صرف نکلیں گے بلکہ ان مں دوبارہ کبھی واپس نہیں جاٸیں گے۔سوچ ہمیشہ دو طرح کی ہوتی ہیں۔
١۔نہیں ہو سک
٢۔کیسے ہو سکتا ہے
سنہ انیس سو میں جب دو بھاٸیوں کے زہن میں خیال آیا کہ انسان بھی پرندوں کی طرح اڑ سکتا ہے؟اگر اڑ سکتا ہےتو کیسے انہوں نے اپنے سوچ کے نظریےکو وسیع کیا اور سوچا کہ انسان پرندوں کی طرح کیسے اڑ سکتا ہے۔یاد رکھیں آپ اپنے دماغ سے جو سوال باربار کرتا ہے اس کا جواب آپ کو آہستہ آہستہ ملتا ہے جیسے ہم آٸیڈیا بھی بولتا ہے۔اور سنہیس سو تین میں راٸٹ برادر نے ایسا کر کے دیکھایا۔انہوں نے آٸیر پلین کی مدد سے انسام کو ہوا میں اڑا کر دیکھایا۔
یاد رھیں آج جو دنیا میں سب سے زیادہ بیماریاں ہیں وہ شوگر،ہارڈ کینسر نہیں ہے بلکہ آج جو بیماریاں انسانوں میں سب سے زیادہ پاۓ جاتے ہیں وہ خود کو نہ پہچانناہے۔اپنے قدر و قیمت کا پتا نہ ہونا ہے۔کروڑوں لوگ اس کا شکار ہیں اور کروڑوں لوگ اس کا شکار ہو رہے ہیں۔چھوٹی سوچ اور فضول خیالات انسانی دماغ میں جگہ بناتے جارہے ہیں۔جس کو نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ لوگ مواقع دیکھ نہیں پارہے ہیں۔آپ ان خیالات کو سوچ نہیں پاتے جو آپ سوچ سکتے ہیں۔
آپ کو صرف اور صرف اپنے سوچنے کے انداز کو بدلنا ہےاگر آپ عام لوگوں کی طرح سوچو گے تو عم لوگوں کی طرح ہی بن کر رہ جاو گےکسی چیز میں ماہر بننے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے سوچ کے انداز کو بدلیےاگر آپ سے میں کہوں پانچ کو چار کیسے بنانا ہے تو آپ ہی سوچ کر دیکھیے۔میرے خیال میں یہ آپ کو ناممکن لگیں گے اور آپ پریشان ہو رہے ہوں گے کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے تو آٸیں دیکھیںپانچ کو انگلش میں فاٸیو کہتے ہیں اور فاٸیو میں سے ایف اور وی کو نکالیں تو چار ہی بچتا ہے۔ اسی بات سے پتہ چلتا ہے کہ کامیاب ہونے کے لیے آ کو اپنی سوچ کا بدلنا ہوگا۔
آج کا معاشرہ،آج کے لوگ،سوشل میڈیا ،موویز انسانی سوچ کے سمت کو بدل رہے ہیں یا یوں کہے کہانسان کو غلط سوچ کی طرف لے جارہے ہیںیاد رکھیں غیر معمولی کام غیرمعمولی سوچ رکھنے ہی کرتے ہیں اس لیےاپنی جوانی کو برباد مت کرو اگلے پانچ سال میں تمہاری انرجی آدھی رہ جاۓ گی تب کام کرنا اور بھی مشکل ہو جاۓ گا۔مل جاتی ہے ہر چیز دنیا میں لیکن کوشش کرو کہ دنیا میں پہلے خود کی غلطی ملے۔خود کی غلطی تمہاری غلط فہمی کو دور کرے گی۔اس لیے کوٸی ایک راستہ چنو جو تمہیں تمہاری منزل پر پہنچاۓ۔
0 Comments