کچھ مرد ایسے ہوتے ہیں کہ اگر گھر چھوٹی سی بات پر لڑاٸی ہو جاۓ تو بیوی کو دھمکی دیتے ہے کہ میں تمہیں طلاق دے دوں گا۔حالانکہ یہ غلط اور بلکل نامناسب ہے۔بیوی کی بھی عزت ہوتی ہے اپنی ایک زندگی ہوتی ہے۔ایک بیوی جب اپنا سب کچھ چھوڑ کر شوہر کے گھر آتی ہےتوپھر اسکے پاس واپسی کا کوٸی راستہ نہیں ہوتا۔
ایک دن صبح کے وقت میں گھر سے نکلنے لگا تو گیٹ کے آگے ایک سفید رنگ کا کتا لیٹا ہوا تھا۔میں نے پاٶں زمین پر مارا کہ وہ ڈر کر بھاگ جاۓ پر تب غور کیا جب اسکی ایک ٹانگ خون سے لت تھی جیسے کسی نے پتھر یا اینٹ مارا ہو۔
وہ کتا ڈر کر ذخمی ٹقنگ سے ہی لڑکھڑاتا ہوا اٹھ کر تھوڑی دور جا کر بیٹھ گیا۔میں نے غور سے اسکا شکل دیکھا تو محسوس ہوا جیسے وہ تکلیف میں روتا رہا۔آنسو کے نشان باقی تھے مجھے ترس آگیا جس کام سے نکلا تھا وہ بھول کر اندر آ گیا اور کیچن سے تھوڑا دودھ اور رات کی پڑی روٹی لایا۔برتن میں دودھ ڈالا اور روٹی کے ٹکرے کر کے اس میں ڈال کر کتے کے آگے رکھ دیا وہ اتنا ڈرا ہواتھااس نے مجھے پاس آتے دیکھ کر وہاں سے جانا چاہامگر دودھ کا برتن دیکھ کر وہی بیٹھا رہا اور جب میں دود جا کر کھڑا ہوا تو اس نے وہ روٹی کھانا شروع کر دی۔
اس سے زیادہ میں کچھ کر نہیں پایا تھا میں اپنی کام پر چلا گیا دوپہر کوواپس آیا تو وہ گٹ کے پاس لیٹا ہوا تھا میں نے روٹی اور دودھ اسی برتن میں لا کر اس کے آگے رکھ دیا پر اس بار وہ مجھے پاس دیکھ کے ڈرنے کے بجاۓ پوچھا ہلا کر جلدی جلدی روٹی کھانے لگا۔تین چار دن میں نے یونہی بلاناغہ اسے روٹی کھلاٸی اور اس کی ٹانگ کو جو زخم تھے وہ خود ہی ٹھیک ہو گٸے۔
اس کے بعد میرے گھر میں آنے جانے والے ہر ایک کو ایک چوکیدار کی طرح چیک کرتا۔رات کو کوٸی پھٹ پھٹ سننتا تو فوراً بھونک کر خبردار کرتا۔میدے بچے باہر نکلتا تو پوری کالونی میں جہاں بھی جاتا ان کے پیچھے پیچھے جاتا۔مجھے دور سے آتے دیکھ کر بھاگ کر میری طرف آتا جیسے مجھ سے اداس ہو گیا ہو۔
گرمیوں کی دوپہر تھی میں سو رہا تھا اچانک کتے نے بھوکنا شروع کر دیا آج تک وہ اسطرح نہیں بھونکا تھا۔یوں محسوس ہورہا تھا کہ وہ کسی کو کاٹنے لگا ہے۔میں اٹھ کر باہر نکلا تو دیکھا کتے نے فقیر کی ایک ٹانگ پکڑی ہوٸی تھی اور وہ چیخ رہا تھا میں بھاگ کر اس کے پاس گیا مجھے دیکھ کر بھی کتا اس کو چھوڑ نہیں رہا تھا یہاں تک کیمیں نے چھڑیلے کر کتے کو مارا تب جا کے اس نے فقیر کو چھوڑا فقیر کے پاس ایک بوری پڑی ہوٸی تھی اس کے قریب جا کر اس کو منہ سے کھولنے لگااور زور زور سے بھونکنے لگا مجھے شک گزرا کہ کوٸی چیز چوری تو نہیں کر رہا تھا جو کتے نے کاٹا بھی اب بھوری کھول رہا ہے۔میں نے دیکھا تو اس بھوری میں میرا تین سال کا بیٹا بے ہوش پڑا ہوا تھا۔
میرے پاوں تلے زمین نکل گٸی میں نے بچے کو نکالا اور محلےدار بھی اکھٹے ہو گٸےاور یہ سب دیکھ کر لگوں نے اس فقیر نما اغواکار کو مارنا شروع کر دیا۔میں نے بچے کو ہسپتال لے گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے ہوش دلایا۔او محلے والوں نے مجرم کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا اور جھیل بھیج دیا۔اس دن میں ڈر گیا کہ کتے کو زخمی دیکھ کر جس دن میں بھگا رہا تھا اگر کتا بھاگ جاتا تو آج میرے بچے کو کون بچاتا۔ہم میں سے زندہ وہی رہے گا جو دلوں میں زندہ رہے گااور دلوں میں زندہ وہی رہے گا جو آسانیاں بانٹتے ہیں۔محبتیں بانٹتے ہیں۔
0 Comments