بلتستان ایک سرد علاقہ ہے جہاں چھ مہینہ سردی اور چتین ماہ شدید سردی ہوتی ہے۔گلگت کے نسبت بھی بلتستان میں زیادہ سردی ہوتے ہیں جس کی وجہ ماہ اکتوبر سے لوگوں کا رجحان شہر کی طرف ہوتا ہے اور نومبر دسمبر میں تو بلتستان کی آدھے سے زیادہ لوگ شہروں میں پہنچ جاتے ہیں۔بلتستان سے شہر جانے کا کرایہ ان دنوں کافی زیادہ بڑھ جاتے ہیں اور شہر سے آنے کا کرایہ کم ہوجاتا ہے چونکہ شہر سے سردیوں میں کم لوگ آتے ہیں اور جانے کا رجحان کچھ زیادہ ہی بڑھ جاتے ہیں
جسطرح گرمیوں میں یہاں ٹوریسٹ کا رش لگتا ہے سردیوں میں روالپنڈی،اسلام آباد ،کراچی اور دیگر شہروں میں جانے کے لیٕے بلتستان کے ہر آڈے پر ٹکٹوں کا رش ہوتا ہے۔ل اور سردیاں شہروں میں گزار کا مارچ میں دوبارہ بلتستان کی طرف رخ کرتا ہے۔مارچ اپریل سے ٹوریسٹ کی بھی آمد شروع ہوتا ہے جو نومبر تک جاری رہتا ہے۔
سردیوں کے موسم میں بھی بلتستان کےحسن میں ایک الگ نکھار آجاتی ہے۔ستمبر اور اکتبوبر میں بارش کے ساتھ بلتستان کے جھیلوں اور دریاوں میں رنگ برنگے مرغابیوں کا ہجوم ہوتا ہے چونکہ اس سیزن میں دریا میں پانی کم جبکہ جھیلوں میں پانی بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ ان کی خوبصورتی بڑھ جاتی ہے اور مرغابیٶں یعنی پانی میں رہنے والے جانوروں کی عید ہو جاتی ہے۔
اس طرح سردیوں میں بھی بلتستان کی خوبصورتی میں نکھار آجاتی ہے اور دسمبر اور خاص کر جنوری فروری کے ماہ میں پوراعلاقہ برف کے سفید چادر اوڑ لیتا ہے پورا بلتستان سفید نظر آتا ہے لوگ برف باری کے موسم سے بھی بہت لطف اندوز ہوتے ہیں۔گھروں میں بخاری لگا کر آگ کے اردگر گھوم کر آدھے آدھے رات تک جاگ کر مختلف قسم کے کہانیاں سننے اور آج کل تو موباٸلوں میں لگے رہتے ہیں۔
دس سال پہلے سردیوں میں سارے لوگ ایک گھر میں جمع ہو کر ایک بزرگ سے مختلف پرانے واقعات سنتے تھے لیکن اب موباٸل فون آنے کی وجہ سے سب بخاری کے پاس یا پھر بسترے میں گھس کر میسج پر لگے رہتے ہیں۔وقت کے ساتھ ساتھ ہر چیز بدل رہا اور اب سردیوں میں بھی لوگ یہاں کے برف باری دیکھنے آنے شروع ہوا ہے۔
0 Comments