ہم میں سے بہت سے لوگ ایسے ہوں گے جو ڈپریشن سے رہے ہیں یا گزر چکے ہونگے۔ڈپریشن اصل میں ہوتا کیا ہے ؟ کیا سب لوگوں کا ڈپریشن ایک جیسا ہوتے ہیں؟ کیا ایک ہی جیسے فیلینگس آتی ہیں؟
ڈپریشن دو طرح کے ہوتے ہیں ایک ہوتا ہے محسوس کرنا اور دوسرا اس سے سفر کرنا۔اگر آپ کو محسوس ہو رہا ہے تو یہ معمولی سی بات ہے یہ تھوڑی یر کے لئے ہوتا ہےوقت کے ساتھ ساتھ چیزیں بدلنے کے ساتھ یہ ختم ہو جاتا ہے۔
اگر آپ اس سے سفر کر رہے ہے تو یہ آپ کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ڈپریشن ایک زہنی بیماری ہےپوری دنیا میں تین سو میلین سے زیادہ لوگ اس کے شکار ہیں۔اس میں ہر طرح کی عمر کے لوگ ہیں۔پوری دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والی بیماری ڈپریشن ہے۔
مردوں کے مقابلے میں عورتوں میں ڈپریشن زیادہ پاۓ جاتے ہیں۔بدترین ڈپریشن خود کشی کا وجہ بھی بن سکتا ہے۔تقریبا آٹھ لاکھ افراد ڈپریشن کی وجہ سے خودکشی کرتے ہیں۔اور زیادہ تر اس میں پندرہ سے تیس سال کے عمر کے لوگ ہوتےہیں۔
پاکستان میں بھی یہ بیماری بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ہر دوسرا شخص اسکی بات کرتا نظر آتاہے۔ہر کوئی اداس ہے پریشان ہے۔صحیح بات کہوں تو یہ اس لیے ہو رہا ہے کہنہم لوگ دین سے دور ہوتا جارہا ہے۔ہم میں صبر بہت کم ہو گیا ہے۔اگر آپ کو لگتا ہے آپکا دوست یا آپکا جاننے والا بہت خاموش رہتا ہے یا بہت کم بولنے لگا ہے ؟ داستوں کے ساتھ بیٹھنا اسکو اچھا نہیں لگتا تو اسکے ساتھ بات شیر اور اسکا بات ضرور سنئے گا۔
ڈپریشن سے انسان اداس ہونا شروع ہوجاتا ہے۔وہ ہر وقت پریشان رہتا ہے۔اسکے دماغ میں ہر وقت کوئی نہ کوئی بری چیز چل رہی ہوتی ہے۔ہر سے زیادہ سوچنے سے کوئی بھی خوشی اس کے آس پاس آئے لیکن وہ اداس ہی رہے گا۔دوسروں سے الگ رہنا چاہے گا۔
عام طور پر جو اداسی ہوتا ہے وہ کچھ ایسی چیزیں ہونے پر ختم ہا جاتے ہیں۔لیکن جو ڈپریشن کی اداسی ہے وہ انسان کے پیچھے نہیں چھوڑتی چاہے کتنی ہی خوشیاں اس کے آس پاس کیوں نہ ہوں۔ایسی انسان کا لوگوں میں انٹرسٹ ختم ہوجاتا ہے اور نامید ہو جاتا ہے اسکا کوئی بھی کام ہو تعلیم پو یا گھر کاٹینشن ایسے انسان کو لگتا ہے بس اب سب کچھ ختم ہو چکا ہے۔میں اور کچھ بھی نہیں بن سکتا۔میرا کچھ نہیں ہو سکتا۔
ایسا کوئی کوئی بھی کام کرنے میں اسکا دل نہیں لگے کا مزہ نہیں آۓ گا۔اسکے زہن میں یہی ہوتی ہے کہ میں کچھ بھی کروں گا غلط ہوگا۔وہ اپنے آپ کو دوسروں سے کم تر سمجنے لگتا ہے ۔وہ اپنے آپ میں ایک ناکام انسان بن چکا ہوتا ہے۔ہم سب کی بہت ساری خوہشات ہوتے ہیں اور ہر کوئی خواہش کو پورا کرنا چاہتا ہے۔کچھ خواہش تو پوری ہو جاتی ہے لیکن جو نہیں ہوتی انسان اسی کو لے کر بیٹھ جاتی ہے۔
اپنے آپ کو دوسروں کا قصودوار ٹھہرانا شروع کر دیتا ہے۔یہ چیز بھی اسکے اندر ہی اندر بہت نقصان پہنچاتا ہے۔یہ چیز اسکی اندر کی ایک جنگ ہوتی ہے جیسے وہ چاہ رہا ہوتا ہے اسے وہ حاصل نہیں کر پا رہا ہوتا ہے۔جسکی وجہ سے وہ پریشان اور اداس دہبمنا شروع ہو جاتا ہے۔ہر وقت کی اداسی بے چینی اور اس بے چینی کی کوئی وجہ بھی نہ ہو لیکن دل و دماغ میں کوئی بوجھ سا ہوتا ہے تو یہ ڈپریشن ہے۔
اگر آپ کے پاس ہر سہولت ہے دنیا کی ہر چیز موجود ہے جو خواہش کرو پوری ہو جاتی ہے تو یہ ڈپریشن نہیں دین سے دوری ہے۔ڈپریشن کی ایک علامت ہر وقت کی بری سوچ کسی کی کام میں نقطہ چینی کرنا۔اندر سے جیلس محسوس کرنا اور جب یہ چیزیں انسان کے اندر آتا ہے تو ڈپریشن میں چلا جاتا ہے۔
ڈپریشن سے انسان بہت سیریس ہو جاتا ہے۔اسکی زندگی سے ہنسی ختم ہو جاتی ہے۔اکیلا رہنا اسکو اچھا لگنا شروع ہو جاتا ہے۔یہاں تک کہ بندہ خود کا خیال رکھنا بھی چھوڑ دیتا ہے۔کہنے کا مطلب یہبہے کہ اسکا اس دنیا سے دل بھر جاتا ہے۔اسکو یہ سب اچھا ہی لگ رہا نہیں ہوتا۔لوگوں کا اس کے ساتھ بات کرنا اسکو اچھا نہیں لگتا ۔اگر کوئی مہمان ایا ہوا ہے تو اسکا دل کرے گا وہاں سے اٹھ کر جائیں۔
ڈپریشن سے جینے کی امید ختم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔اور ان کو لگتا ہے کہ اب کچھ صحیح نہیں ہو سکتابس وہ اکیلا رہنا چاہتا ہے۔یہ زیادہ تر اس لیے ہوتا ہے کہ ہم اپنی بات زیادہ تر کسی دوسرے انسان سے شیر نہیں کرتا۔بہت ساری باتیں ہمارے اندر ایک سکریٹ بن کر رہ جاتی ہے۔ہم اندر ہی اندر اس بات کو سوچتے ہیں اور خود سے ہی اسکا جواب دیتے ہیں۔اور جتنے بھی جواب دیتے ہیں سب کی سب منفی۔
بہت سارے لوگ کیا کرتے ہیں ڈاکر کے پاس جاتے ہیں اور کہتے ہے مجھے نیند نہیں آتی میں ساری رات جاگتا رہتا ہوں۔میری ساری رات سوچ ہی ختم نہیں ہوتی۔ڈاکٹر صاحب کیا کریں گے دو تین گولیاں آپ کو تھما دیں گے یہ لو کھاو اور جا کے سو جاو۔اس سے یہ ہوگا اگر پچاس سال جینا ہے تو پچاس پہ آجاو گے۔اس چیز کے لئے آپکو ڈاٹر کی نہیں اپنے آپ کی ضرورت ہوتی ہے۔اس چیز سے آپ کو کوئی انسان نہیں نکال سکتا سواۓ آپ کے یا وہ انسان جو آپ کے بارے میں اچھا سوچتا ہے۔
0 Comments