بلتستان کے خوبصورت وادیوں میں وادی بشو کا نام بھی سر فہرست ہے۔وادی بشو انتہائیخوبصورت اور اور دلفریب حسن رکھتا ہے۔اس مقام پر بھی سردیوں کے تین مہینوں کے علاوہ باقی و ماہ سیاہوں کا رش لگا رہتا ہے۔
یوں تو بلتستان کا ہر وادی اپنا ایک الگ مقام اور حسن و جمال میں کمال ہیں ٹھیک ایسی طرح بشو کا خوبصورت وادی اپنی مثال آپ ہے۔ان کگہوں کے حسن دیکھ کر اللہ تعالی کی قدرت پر ایمان اور پختہ ہو جاتا ہے۔اس جگے پر پہنچنے والا ہر شخص بہت لطف اندوز ہوتا ہے اور زندگی کتنی بڑی نعمت ہے اس چیز کا قدر انسان کو ایسے جہگوں پر پہنچ کرہوجاتے ہیں
وادی بشو شنگریلا سے آدھہ گھنٹہ پہلےآنے والی خوبصورت گاؤں کا نام ہے۔اس گاؤں کے بھی ایک طرف دریاۓ سندھ اقر دوسری طرف بوف پوش پہاڑوں کے بیج جنت کا ٹکرہ ہے۔یہاں پر لوگ ٹینڈ لگا کر بیٹھتے ہیں اور لطوف اندوز ہوتے ہیں۔سکردو خوبصورتی کا مسکن ہے یہاں ہر چھوٹے سے بڑا گاوں کسی جنت کے ٹکرے سے کم نہیں۔اس سکردو کو پاکستان میں سیاحت کا دارالخلافہ کہا جاتا ہے۔
یہاں کے زیادہ تر لوگ مال مویشاں پال کر اپنی ضروریات
زندگی پورا کرتے ہیں۔سرد علاقہ ہونے کی وجہ سے اور پہاڑوں کے بیج ہونے کی وجہ سے اس علاقے میں بھی برف باری زیادہ ہوتی ہیں۔اس علاقے میں ما مویشیاں کثرت سے پائی جاتی ہے۔
یہاں کے لوگوں کے رہن سہن بھی شہر کے لوگوں سے کافی مختلف ہیں چونکہ آدب بلتستان پورے پاکستان میں مشہور ہیں۔یہاں کسی بھی خوشی یا غم کے تقریب میں مہمانوں کی خدمت کے لیے ایک مخصوص ٹیم کی تشکیل ہوتی ہے جو پینٹ شیٹ اور دوسرے چپکنے والے کپڑے نہیں پہنتے بلکہ قمیص اور شلوار میں ہوتے ہیں۔
یہاں کے لوگ بہت ہی شیف النفس کے مالک اچھے اور خوش اخلاق ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی سادہ بھی ہیں۔چھ مہینوں میں کھتی باڑی کرتے ہیں اور سردیوں کے تین مہینے مویشویوں اور اپنے لیے خوراک جمع کر کے رکھتے ہیں ۔اور سردیوں میں لاکھوں روپیے کےلکڑیاں جلاتے ہیں۔
دور جدت ہونے کے ساتھ ساتھ اب ان چیزوں میں بھی تبدیلی آتی جارہی ہے مزید دس سال تک یہ روایت شاید ختم ہوں اور شہروں کی طرح کے نظام یہاں بھی رائج ہوں۔
0 Comments