اگر ہم غور کریاں تو کئی طرح کے جذبات ہمارے زندگی کا حصہ ہیں۔جیسے خوشی، غم،تکلیف،درد،غصہ، محبت اور نفرت وغیرہ اور ان تمام کے ساتھ ایک ایسا جذبہ بھی ہے جس میں ہمارا وجود خالی پن کا شکار ہوجاتا ہے۔
ہم روزمرہ کے تمام کام سرانجام دہتے ہیں مگر کسی ربورٹ کی طرح ہمیں کام کرنے میں کوئی دلچسپی محسوس نہیں ہوتی لیکن پھر بھی مجبوراً یا اپنی ڈیوٹی کی طور پہ انہیں پورا کرتے ہیں۔ناصرف یہ بلکہ زیادہ اوقات ہم خوشی کے موقعے پہ بھی اندر سے سے بجھے بجھے رہتے ہیں۔اگر آپ بھی ایسی کیفیت کا شکار ہیں یا ماضی میں اسکا سامنا کر چکے ہیں تو آج ہم ایسی پہ ہی بات کریں گے کہ ہمارے ہر وقت اندر سے ایک خالی پن محسوس کرنے کے کیا وجوہات ہیں اور کیسے ہم اس کیفیت کو ختم کر سکتے ہیں۔
پانچ کامن وجوہات ہیں جس کی وجہ سے لوگ ایسی کیفیت کا شکار ہوجاتے ہیں اسکے بعد چند علامتیں ہیں ان علامتوں کے ساتھ موازنہ کرکے اپنا ججمن کر سکتے ہیں۔ کہ آپ بھی اس کیفیت کا شکا ہے کہ نہیں۔اور اگر ہے تو اس کیفیت کو ختم کرنے اور دوبارہ زندہ دل محسوس کرنے کے لئے چند پوائنٹس ہیں جوکہ درج زیل ہیں۔
ٹیکنالوجی کا بے تحاشہ استعمال
جب آپ خالی پن محسوس کرتا ہے تو اپنا ٹیکنالوجی کی طرف زیادہ راغب ہوتے ہیں تاکہ آپکا دل بہل جاۓلیکن حقیقت شاید اس کے الٹ ہو شاید آپ ٹیکنالوجی کا زیادہ استعمال کر کر کے اور فیسبک اور دوسرے سوشل میڈیا ایپس پہ جو کچھ دیکھتے ہیں اس سے آپ اور زیادہ خالی پن محسوس کرتے ہوں۔کہتے ہیں ٹیکنالوجی نے ہمارے معاشرے میں بہت ساری آسانیاں اور پوری دنیا سےروابط پیدا کیں ہیں مگر ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کے ایک حد درجہ استعمال نے ہمیں اپنے پیاروں اور ان کے ستھ بتاۓ جانے والے انتہائی قیمتی لمحات سے محروم کر دیا ہے۔۔یہی وجہ ہے کہ جو وقت ہم اپنے پیاروں کے ساتھ گزرتے تھے اب موبائل فون ٹیبلٹس انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی نظر ہو جاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ہونے والی سچی محبتیں اور دوستیاں
یہ ایک حقیقت ہے کہ آج کل اکثر مرد و خواتین ہر چند روز بعد سچی محبت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ان میں سے ایک بڑی بات ایسی لڑکیوں اور لڑکوں کی ہوتی ہیں جو زیادہ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔ان روز روز ہونے والے محبت اور دوستیوں کی جو وجہ ہے وہ رات دن ٹی وی پر دکھاۓ جانے والی جھوٹی دنیا ہے۔حالانکہ ٹی وی میں آنے والے ڑراموں اور حقیقی زندگی میں آسمان زمین کا فرق ہے اور یہ فرق دیکھنے کے لیے آپ کو دور جانے کی بھی ضرورت نہیں انہی ڑراموں میں کام لرنے والے ایکٹروں کی مثال لے لیں تو انہی میں سے زیادہ تر کی النی ازواج زندگی خوشگوار نہیں ہوتی۔نشتر لوگ طلاق دے چکے یا لے چکے ہوتے ہیں۔یہ لوگ ٹی وی میں جس طرح بن ٹھن کر آتے ہیں عام آدمی کو دیکھ کر لگتا ہے کہ انکے زندگی میں کمی ہے وہ احسا کمتری کا شکار ہو جاتا ہے۔
مادہ پرستی
جب سے لوگوں نے سچے رشتوں اور جذبات پر پیسے اور دولت کو اہمیت دینا شروع کی ہے لوگوں کی امدر کا خالی پن بڑھتا ہی جارہا ہے۔یہی مادیت پرستی ہے جس کی کشش نے لوگوں کو ایسے راہوں پر لا کھڑا کیا ہے کہ جہاں پیسہ تو آگیا ہے مگر انسان کے اندر پیدا ہونے والاتنہائی کسی طور پر پر نہیں ہوا۔لوگوں نے اپنے گھر آسائشوں سے بجر دیۓ ہیں۔فریش ٹی وی گاڑی مہنگے کپڑے اور جوتوں سمیت کئی ایسے چیزیں ہیں جنہوں نے ہیمں ایسی دوڑ پر لگا دیا ہے جہاں انسان برینڈٹ ایشیا حاصل کر لینے کے بعد بھی اندر سے خالی پن کا شکار ہیںاور ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی چکر میں اور ایک دوسرے سے زیادہ حاصل کرنے کی دوڑ میںاپنے آپ کو ناکافی سمجھے بیٹھے ہیں۔
خود کو دوسروں کی نظر سے دیکھنا
ہم میں سے کئی لوگ اہنے زات کو اس لیے خوش نہیں کر پاتے کہ ہم لوگ اپنے آپ کو دوسروں کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ہم اپنی کامیابی اور اپنے طریقے سے کرنے کے بجاۓ خود کو دوسروں سے جج کرتے ہیں کہ آیا دوسروں کی نظر میں ہم لائق ہے یا نہیں۔ایک تو ہم یہ غلطی کرتے ہیں کہ اپنا موازنہ دوسروں کی ساتھ کرتے ہےاور اکثر دوسری غلطیاں والدین کرتے ہیں جو النے بچوں کا موازنہ دوسرے بچوں سے کرتے ہیں اور اپنء بچوں کو نالائق ہونے کا احساس دلا دلا کے ان کے اندر احساس کمتری پیدا کر دیتے ہیں
کسی ناخوشگور حادثے یا واقعے کا ہا جانا۔
کبھی کبھی ہمارے ساتھ ایسے حادثات بھی ہوتے ہیں کہ جن میں ہمارا اپنا کوئی قصور نہیں ہوتا لیکن ہمیں اس کے بعد بہت کچھ کھونا پڑتا ہے ان حادثات میں سب سے اہم کسی اپنے کو کھو دینا ہے ۔اس کے علاوہ ماں باپ کے لڑائی جھگڑے الزام تراشیاں، اچانک سے دوست کا مر جانا یا پھر اپنی ساتھی کی بےوفائی جو ہمارے لیے طویل اداسی اور احساس کمتری کا شکار را دیتے ہیں۔
0 Comments