پاکستان کی جنت بلتستان وہ بلتستان جس کی حسین وادیاں اور سریلی آبشاریں دیکھنے والوں کے دل دماغ پر ایسا سحر طاری کرتی ہے جو دیکھنے والوں کی دل و دماغ پر شاید جنت کے کسی ٹکرے میں ہی مل سکتا ہے۔
بلتستان پاکستان کے شمال میں واقع ایک انتہائی خوبصورت اور حسین و جمیل خطہ ہے۔زمین پر موجود جنت کا یہ ٹکرا پاکستان میں آنا پاکستانیوں کی خوش قسمتی ہے۔اور بہت بد قسمت ہیں وہ لوگ جنہیں یہ وادیاں یہ منظر دیکھنا نصیب نہ ہوا ہو اور ان سے زیادہ بدنصیب ہے وہ لوگ جو اس جنت کو چھوڑ کر یورپی اور دیگر ممالک میں سیر و تفریح کے لئے جاتے ہیں۔
اللہ رب العزت نے اس خطے کو ایسی ایسی انمول چیزوں سے نوازا ہے جو پوری دنیا میں آپ کو نہیں ملے گی۔گلگت بلتستان کا کل رقبہ بہتر ہزار نو سو اکہتر 72971 کلو میٹر ہے اور اس کی آبادی تقریبا بیس 20 لاکھ پر مشتمل ہے۔گلگت بلتستان ایک محدود خود مختار علاقہ ہے جس کا دارالحکومت شہر گلگت ہے۔گلگت بلتستان کا پرانہ نام شمالی علاقہ جات تھا لیکن دو ہزار نو میں صدر آصف علی زرداری نے ایک آرڈیننس کے زریعے اس کا نام تبدیل کر کے گلگت بلتستان قرار دیا ۔
اگر گلگت بلتستان کے محل وقوع کے بات کیے جاۓ تو اس کے مشرق اور شمال مشرق میں بھارت کے زیر قبضہ وادی جموں کشمیر کی سرحد واقع ہے۔مفرب میں صوبہ خیبد پختونخواہ شمال میں افغانستان کی راہداری اور چین کا سب سے زیادہ مسلم آبادی والا صوبہ سنگکیان واقع ہے۔جنوب میں آزاد کشمیر اور جنوب مشرق میں لداخ کی سرحد واقع ہے۔
گلگت بلتستان سکردو، روندو، شگر، کھرمنگ، گلتری اور خپلو جیسی حسین وادیوں پر مشتمل ہیں۔انتظامی لحاظ سے گلگت بلتستان کو تین ڈویژنوں اور چھ اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے۔یہ خطہ زمیںن اپنے خوبصورت نظاروں ، حسین و جمیل وادیوں اور بلند بالا پہاڑوں پر مختلف نسل اور ان پر انکی مختلف رسم و رواج کی بدولت ہمیشہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی دلچسپی کا باعث رہا ہے۔گلگت بلتستان ہی وہ سر زمین ہے جس پر دنیا کی بلند و بالا چوٹی ماونٹ ایورسٹ کے بعددنیا میں دوسری بلند تری چوٹی کے۔ٹو واقع ہے۔
دنیا میں قاتل پہاڑ کے نام سے شہرت رکھنے والا ننگاپربت بھی اپنی بلندیوں کے ساتھ گلگت بلتستان کی زمین پربرجماو ہے۔یہ اونچائی کے اعتبار سے دنیا کے خطرناک ترین پہاڑوں میں شامل ہے۔گلگت بلتستان میں پچاس کے قریب ایسی چوٹیاں موجود ہیں جنکی اونچائی تیس ہزار 23000 فٹ سے زیادہ ہے۔یہ علاقہ دنیا کے بلند بالا پہاڑی سلسلوں کے مرکز میں واقع ہے۔جس میں کوہ قراقرم، مفربی ہمالیہ اور پہاڑوں کے وسیع تر سلسلے ماجود ہیں۔
وادی ہنزہ سے تعلق رکھنے والی سمینا بیگ واحد پاکستانی خاتون اورماونٹ ایورسٹ پر چڑھنے والی تیسری خاتون جبکہ ایکیس سال میں ایورسٹ پر چڑھنے والی مسلمان خاتون ہے۔
0 Comments