جس رشتوں کو ہم نے محبت ،اپناٸیت اور محنت سےسیچ سیچ کر بڑا کیا ہو وہی رشتے جب ہمارے دل کو ،ہمارے جذبات کو تار تار کر دیں تو بہت دکھ ہوتا ہے۔کچھ نقصان،کمیاں،تکالیف اور احساسات موت کی مانند حتمی ہوتے ہیں۔آپ کے پاس سواۓ انکے ساتھ گزارا کرنے یا انہیں سہنے کے دوسرا کوٸی راستہ نہیں ہوتا۔
معیار یہ نہیں کہ آپ کو کتنے زیادہ لوگ پسند کرتے ہیں بلکہ معیار تو یہ ہے کہ کس طرح کے لوگ آپ کو پسند کرتے ہیں ہجوم سے معیار تک بہت فاصلہ ہے۔
اپنے اندر کی سوچ کو صاف رکھیں کیونکہ کشتیاں باہر کے پانی سے نہیں اندر کے پانی سے ڈوبتی ہیں۔زندگی جینے کے دو ہی راستے ہیں۔بھول جاٸیں انہیں جنکو آپ معاف نہیں کر سکتے اور معاف انہیں جنکو آپ بھول نہیں سکتے۔
ناراضگی اور گلے شکوے وہاں اچھے لگتے ہیں جہاں اپناٸیت ہو۔جہاں کسی کو مان رکھنا نہ آتا ہو وہاں خاموش رہنا بہتر ہے۔میرے ذات سے وابستہ شخص میرے پاس تو رہا پر میرابن کے نہ رہا۔
یاد رہے کہ کوٸی ہمارے کھانے کا محتاج نہیں ہوتا فقیر بھی دو وقت کی روٹیباآسانی سے کھا لیتا ہے۔بیوی کوٸی کھلونا نہیں اللہ نے اس کو حلال کر کے تمہارے حوالے کیا ہے وہ جب چاہے اسکو تمہارے اوپر حرام کر کے کسی دوسرے کے لٸے حلال کر سکتا ہے۔
کتنا عجیب ہے انسان جو میسر نہیں اس کے پیچھے بھاگتا جارہا ہے اور جو میسر ہے اسے پیروں تلے روند دیا جاتا ہے۔جب ساۓ قد سے اونچے اور باتیں اوقات سے زیادہ بڑی ہونے لگ جاٸیں تو سمجھ لیں سورج غروب ہونے والا ہے۔ راستہ بدل لینا چاہیے جبآنکھوں کے پیچھے نمی اور مضبوط لفظوں کے پیچھے ٹوٹا لہجہ کوٸی نہ سمجھ سکے۔
گھر سے باہر جاتے ہوۓ بیوی کو غلامی نہیں بلکہ بیوی کو فکر سے آزاد کرنا ہے
رشتوں کو مضبوط رکھنے کے دو راز جب آپ غلط ہوں تو اپنی غلطی تسلیم کریں ۔جب آپ صحیح ہوں تو صرف خاموشی اختیار کریں۔
جن باتوں پہ جھگڑا کر کے لوگ منوں مٹی کے نیچے دفن ہو جاتے ہیں انہی باتوں پہ تھوڑی سی مٹی ڈال کر دنیا میں سکون کی زندگی گزار سکتے ہیں۔
خواہش بادشاہوں کو غلام بنالیتی ہے مگر صبر غلاموں کو بادشاہ بنا لیتا ہے۔کامیابی پر مٹھاٸی مانگنے والے تکلیفوں میں نظر نہیں آتے۔
حرام رزق سب سے پہلے انسان کو جھوٹ بولنے کا عادی کرتا ہے اور پھر دل سخت اور دوسروں کے لٸے احساس ختم ہو کر دیتا ہے۔
نا امید شخص ہر اچھا امید کھو دیتا ہے اور پر امید شخص ہر پریشانی میں بھی موقع تلاش کر لیتا ہے۔
0 Comments