Amazon

Ticker

6/recent/ticker-posts

عباس انند سے عباس ابدال تک کا سفر Journey from Abbas Anand to Abbas Abdal

عباس انند سے عباس ابدال تک کا سفر Journey from Abbas Anand to Abbas Abdal

 بلتستان کے ایسے شخصیت جو اندھا ہونے کے باوجود نہ صرف پاکستان میں بلکہ پورے دنیا میں اپنے ٹیلنٹ سے نام روشن کیا ہے۔بلتسان کے ابھرتے ہوے ستارے عباس انند کا تعلق سرمک سے ہے۔عباس آنند  کا والد ایک شاعر تھا۔ابو شاعر ہونے کی وجہ سے عباس آنند میں بھی شاعری کا شوق پیدا ہونے لگا۔

عباس آنند نہایت ہی خوش اخلاق ہونے کی وجہ سے انہہں سب لوگ پسند کرتے تھے۔عباس انند ایک دن اپنے دوستوں کے ساتھ مذاق مذاق میں گانے لگے اور لوگوں کو عباس انند کا آواذ اتنا پسند آیا کہ لوگ انہیں سپیشل دعوت پہ بلاتے ان کی آواز سننے کے لٸے۔اسطرح دھیرے دھیرے عباس انند کو بڑی بڑی محفل میں سپیشل گیسٹ کے طور پہ بلانے لگا۔اور اسطرح عباس انند پورے گلگت بلتستان میں مشہور ہو گیا۔

اب انند ایک مشہور سنگر بن گیا تھا تب ان کی لاٸف میں ٹرنینگ پواٸینٹ آیا۔انہوں نے گانا چھوڑ دیا اور اللہ کے راہ پر چلنے کا فیصلہ کیا۔پھر عباس انند نے محفلوں میں نعت منقبت کلام پڑھنے لگا۔عباس انند کے پاس اتنا زبردست ٹیلنٹ تھا کہ وہ جہاں بھی جاتا لوگ ن کی آواز سننے کے لٸے طرز جاتے۔

عباس انند کو پہلی بار بلتی میں ایک کلام گانے کا موقع ملااو اللہ ھو لطیف اللہ یہ کلام دس لاکھ سے زیادہ لوگوں نے دیکھا اور دعاٸیں دیا۔اور پھر ایک کلام دوبارہ پڑھنے کاموقع ملا۔اور آج ساری دنیا عباس انند کو جانتے ہیں اس نے اپنا نام بھی تبدیل کر کے عباس ابدال رکھا ہے۔اور اس نے اب ایک کلام پڑھا ہے نجف کی شاہ کو دکھڑا سنانے جاوں گا یہ کلام بھی لوگوں کے دلوں میں بس گٸی ہیں اور سارے لوگ ان کو دعاٸیں دے رہی ہیں۔

اگر انسان چاہے تو سب کچھ کر سکتاہے فرق نہں پڑھتا کہ وہ اندھا ہے یا  بہرا یا کچھ اور ہو بس محنت لازمی ہے۔

Post a Comment

0 Comments