ہمیں اکثر سننے میں ملتا ہے یا دیکھنے کو ملتا ہے معاشرے میں طلاق کا رجحان وبا کی طرح پھیل رہے ہیں ۔جہاں بھی جاٶ کہیں نہ کہیں،کوٸی نہ کوٸی ایسے واقعات رونما ہو چکا ہوتا ہے اور اس کی شرح میں دن بی دن اضافہ ہو رہی ہیں۔جس کی وجہ سے طلاق یافتہ خواتین کی دوبارہ شادی تو دور جینے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
اصل میں ہوتا یوں ہے آج کل معاشرہ جس طرح ترقی کر رہے ہیں جس طرح سہولت بڑھ رہے ہیں۔انٹرنیٹ کی طرح طلاق کا سلسلہ بھی تیز ہو چکا ہے۔احساس و جزبات کی قدر گھٹتی جارہی ہیں اور پیار محبت کے نام پر جسموں کے سودے بڑھ رہے ہیں۔ایک طرف ڑراموں کے کہانیوں نے شادی شدہ عورتوں کے زہنوں میں بھی پیار محبت کے جزبے جھگا کر اچھی خاصی چلتی،پیار محبت برے رشتوں میں خلل اسطرح بڑھتا ہے کہ طلاق تک جا پہنچتا ہے۔
اکثر لڑکے لڑکیاں ماں باپ کی باتوں کو ٹھکرا کر پیار محبت کے نام سے ایک دوسرے کے ساتھ شادی تو کر لیتے میں مگر کچھ عرصہ گزرنے کے بعد ان کو سمجھ آتی ہےاصل زندگی ڑراموں کی طرح نہیں بلکہ ان سے مختلف ہوتے ہیں تب چھوٹی چھوٹی باتوں کو سہنے کے بجاۓ لڑ جھگڑ کر ایک دوسرے کو چھوڑ دیتے ہیں،اور اسطرح مرد تو کسی دوسرے کو اپنا لیتا ہے یا کچھ بھی کرتا ہے بچاری عورت یا لڑکی اسکی نام کے داغ سے بدنام گھر پہ پڑی رہتی ہے اور آخر اس کو مجبورا کسی بزرگ سے نکاح کرنا پڑھتے ہیں۔اگر کسی برابر کے مرد یا لڑکے سے شادی ہو بھی گٸی تو عمر بھر اس کے طعنے سن سن کر روز مر مر کر جینا پڑتا ہے۔
اس کی روک تھام کیسے ممکن ہے۔
بات پھر خواتین سے ہی شروع ہوتی ہیں،عورت ناقص العقل ہے یہ بات جانتے ہوۓ بھی اس پر تھوڑا سا نظر نہ رکھنا ماں باپ کی غلطی ہے لیکن اگر عورت کو اس بات کا علم ہو کہ اسکی عزت ہی سب کچھ ہے اور سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا جاۓ تو طلاق کی شرح میں کمی ممکن ہیں۔چونکہ لڑکے چاہ کر بھی کچھ کر ہی نہیں سکتا اگر لڑکیاں اپنے جگہ ٹھیک رہے اپنی عزت کی عزت رکھیں۔
اور گھر میں جو بڑے ہیں انکی بھی فرض ہیں کہ جس کو وہ اپنی عزت سونپ رہی ہیں،دیکھ کر اچھے اور شریف لڑکے سے شادی کرواٸیں جبکہ ہمارے معاشرے میں لڑکے سے زیادہ اسکی نوکری،جاٸیداد اور گھر کو دیکھا جاتا ہے۔اور جلد پنی میں کسی امیر کے گھر بیجھ تو دیتے ہے لیکن ایک چھوٹی غلطی کی وجہ سے یا تو لڑکی گھر واپس پہچ جاتی ہے یا پھر اسکی زندگی سسک سسک کر گزر رہی ہوتی ہیں۔
آدھی رات تک جھاگ کر بات کرتے رہنا پیار محبت نہیں بلکہ ایک منٹ کے لیے اگر کسی کی عزت کو خوش رکھ سکے تو وہ بڑی بات ہے شادی سے پہلے بڑھے بڑھت باتیں چھوڑنے سے بہتر محنت کر کے دو پیسہ بنانا عبادت ہے۔رشتے جڑنے سے پہلٕے بہت سارے وعدے کرنے سے بہتر رشتہ جڑنے کے بعد اسکی حفاظت کرنا،اسے خوش رکھنا اہمیت کا حامل ہے۔
خواتین سے گزارش ہیں کہ ڑراموں کو دیکھ کر ان پر عمل کر کے اپنی زندگی جہنم بنانے سے بہتر ہے ماں باپ کے مرضی سے کسی گھر کی زینت بن جاٸیں۔کسی کے میٹھی باتوں کے دھوکے میں آ کر اپنی زندگی تباہ کرنے والی اس لڑکی کی بربادی کا زمہ دار وہ خود ہی ہے اور کوٸی نہیں۔جس ماں باپ نے عمر بھر شہزادی کی طرح پال کر بڑا کیا وہ ماں باپ آپ کے بارے میں کبھی غلط فیصلہ نہیں کر سکتے۔محبت کا مقام بہت بڑی ہے اگر اسکا انجام نکاح ہو تو،مگر آج کے دور میں آج کے معاشرے میں محبت کے نام سے فہاشی اور جسموں کے کھیل ہو رہی ہے محبت کا نام بھی ایسے پیار محبت کے نام کے رشتے میں لینا گناہ ہے۔
1 Comments
Great 👍
ReplyDelete