کبھی پرواہ اتنی کہ راہ میں ایک کنکر بھی چھبنے دینا اور لاپرواہی اتنی کہ تپتی دھوپ میں تنہا چھوڑ جانا۔اس سے محبت کرنا آسان نہیں اس کا مزاج دھوپ چھاٶں جیسا ہے۔مجھے تم سے اتنی نفرت ہے کہ اب نفرت لفظ بھی چھوٹا لگنے لگا ہے،تم نے ایک عرصے تک مجھے اپنیباتوں میں پھنسا رکھا تھا،تم میرے جذباتوں کے قاتل ہو۔
کبھی میں سوچتا ہوں یہ جو لوگ ہماری ہنسی چھین کر کسی اور کے ساتھ قہقہےلگا رہےہوتے ہیں۔ان کے من میں بوجھ نہیں ہوتا،ان کےمن میں اللہ تعالی کا ڈر نہیں ہوتاکہ ہماری وجہ سے کوٸی مسکرانا بھول گیا ہے۔لوگ کیسے ایک انسان کی ہنسی خوشی چھین کر دوسرے کے ساتھ فٹ ہو جاتے ہیں جیسے پیچھے کوٸی تھا ہی نہیں۔ایسے لوگ کس طرح سکون کے نیند سو لیتے ہیں۔
جب انسان کسی ایسے شخص سے بچھڑ رہا ہو، جس کےساتھ گزارے لمحے خواب کی طرح روح میں سلے ہوں جسکی ہر بات پر دل الگ سی تان پر دھڑکتا ہو،یہ بچھڑنا قیامت کاعالم ہوتا ہے۔تب انسان کو اپنی ہی انسیں اذیت لگتی ہیں۔
ایسے جذبات کو آگ لگا و جو تمہیں کسی دھوکے باز کے پیچھے رونے پر مجبور کرتے ہیں۔دنیا کی ٹھوکروں سے ایک سبق سیکھا ہے۔ہر مشکل کا حل سجدی خدا میں چھپا ہے۔آپس کی محبتیں عروج پر تب ہوگی جب آپ شخصیت کی عزت کرنا سیکھیں گے۔بڑے ہونے یا پیسے ہونے کی نہیں۔
اس کے لیےکچھ بھی ناممکن نہیں ۔وہ لاحاصل سے ملوا سکتا ہےاور برے کو بہتر بنا سکتا ہے۔ہماری سوچ بھی وہاں نہیں جا سکتی جہاں سے وسیلے نکال دیتا ہے۔کسی کے کہنے یا نہ کہنے سے کوٸی فرق نہیں پڑتا بس اتنا یاد رکھو کہ وہ پلک جھپکتے ہی نصیب بدل دیتا ہے۔
آپکی ہر چیز ہر انسان ریجیکٹ کر سکتا ہے،پر آپ کارب نہیں کرتا ہے۔چاہے آپ لیٹ کر جاٸیں ،بھاگ کر جاٸیں یا آہستہ آہستہ وہ آپ کو اپنالیتا ہے۔ہم جیسے جیسے بڑےہوتے جاتے ہیں ہمارا اس بات پر یقین کامل ہو جاتا ہے کہ عیدیں کپڑوں سے نہیں اپنوں سے ہوتی ہیں۔
جسے ہم سارے کا سارا اپنا سمجھتے ہیں وہ سارے کا سارا کسی اور کا ہو جاۓ تو ایسا لگتا ہے کوٸ ہمارے ٹکڑے کر کے چیل کوٶں کو کھلا رہا ہےاور ہمیں دکھا بھی رہے ہیں کہ دیک کیسا لگتا ہے۔کسی دن میں تمہیں ہنسنے کی اتنی وجوہات دے جاٶں گا کہ تم یہ بھول جاٶ گی کہ رکھ میں رہنا کس کو کہتے ہیں۔
سمجھوتا دوسروں کے سکون کے لیے کیا جاتا ہے لیکن جس نے کیا وہ خود کتنا بے سکون ہے یہ کوٸی نہیں جانتا۔انسان کو اپنی زندگی میں کبھی مایوس نہیں ہونا چاہیے ،دنیا کےکسی کتاب میں نہیں لکھا کہ اگر آپ کے پاس اچھے جوتے نہیں تو چلنا چھوڑ دیں۔
محبت میں اگر مجبوریاں آٸیں تو سب مجبوریوں کو مجبور کر کے محبت چننا،اپنی زندگیکے فیصلہ خود لینا کیونکہ آج اگر جذبات میں آ کر محبت چھڑ دی تو زندگی زندہ لاش کے طرح گزرے گی اور جن کی وجہ سے مجبورہو کر آپ محبت چھوڑو گے وہ بھی آپ کا ساتھ کبھی نہیں دینگے۔اور اگر کچھ رہ جاۓ گا تو وہ ہے زندگی بھر کا پچھتاوا۔
عورتدو جزباتی باتیں کبھی چھپا نہیں سکتی نمبر ایک جب وہ کسی سے محبت کرتی ہے۔اور نمبر دو جب وہ چاہے کہ اسے اولاد یعنی بچہ چاہتی ہے تب عورت اپنی جذبات کبھی نہیں چھپاتی
0 Comments