ایک رسی اگر آپ نے زور سے پکڑی ہوٸی ہے اس کا ایک سرا آپ کے ہاتھ میں ہے کسے آپ نے کس کر اپنے ہاتھ کے گرد پلیٹا ہوا ہو،اس رسی کادوسرا سرا کسی اور کے ہاتھ میں ہے اور وہ اسے اپنی طرف کھینچ رہا ہے،زور لگا رہا ہے پوری طاقت کے ساتھ۔
لیکن آپ اس رسی کو چوڑ نہیں رہے،آپ اسے چھوڑنا نہیں چاہ رہے آپ بھی زور لگا رہے ہیں اس رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں تو کیا ہوگا۔آہستہ آہستہ آپ کا ہاتج درد کرنے لگے گا وہ جگی جہاں رسی لپٹی ہوٸی ہے وہ سرخ ہو جاۓ گی۔
جتنا آپ زور لگاٸیں گے اتنا ہی درد بڑھتا جاۓ گا۔اگرآپ زیادہ ریر پکڑے رکھو اور ذیادہ ذور لگاتے رہو اسے نہ چھوڑوتو ہو سکتا ہے کہ آپ کے ہاتھ سے خون بہنا شروع ہو جاۓ۔
تو سوال یہ ہے کہ آپ اس رسی کو چجوڑ کیوں نہیں دیتے۔ایسی چیز جو آپ کو تکلیف دے رہی ہے۔آپ اس کو پکڑ کیوں رکھے ہوۓ ہیں۔
زندگی کے راستے پہ چلتے ہوۓ سکھ بھی ملتے ہیں اور دکھ بھی خوشیاں بھی ملتے ہیں اور غم بھی لیکن ہمارا پربلم یہ ہے کہ ہم خوشیوں سے زیادہ دکھوں سے پیار کرتے ہیں دکھوں کو سینے سے لگا کر رکھتے ہیں اور انہیں یاد کر کے دکھیہوتے رہتے ہیں۔
کسی کی اچھی بات کو ہم جلدی بھول جاتے ہیں لیکن کسی کی کڑوی بات کو ہم روزانہ دس بار یاد کرتے ہیں چاہے اسے یاد کر کے ہم دکھی ہی کیوں نہ ہوں۔
بلکل اس رسی کی طرح جو ہمیں تکلیف پہنچاتی ہےلیکن ہم اسے مضبوطی سے پکڑے رکھتے ہیں ہم اسے چھوڑتے نہیں۔جتنا ہم درد میں رہیں گے اگر دوسروں کا غصہ یا دوسروں پر آیا ہوا غصہ ہم اپنے اندر پکڑ کے رکھیں گے کہ اس نے ایسا کیوں کیا،اس نے مجھےیہ کیوں کہا وہ سمجھتا کیوں نہیں ۔اگر اس نے اگلی بار بھی ایسا ہی کیا اگر وہ نہ بدلا تو۔
جب ہم یہ ساری باتیں سوچتے رہتے ہیں تو ہمیں احساس بھی نہں ہوتا کہ ہم تکلیف میں رہتے ہیں۔لووں کی کڑوی اور کسیلی باتوں کو یاد کرکر کے ہم کڑوے اور کسیلے بنتے جاتے ہیں۔لوگوں کو بدلنے کے چکر میں ہم خود بدل جاتے ہیں ماضی کو ہم بدل نہیں سکتے۔
وہ ایک وقت تھا جو گزر چکا ہے ماضی میں آ کر کسی نے اپنے رویے سے ہمیں دکھ پہنچایا تھا تو اب اسے یاد کرکے ہم اسے بدل نہیں سکتے صرف اپنے آپ کو دکھی کر سکتے ہیں۔اس یاد کو بھول جانا اور آگے بڑھنا ہی بہتر ہے۔
اگر آپ آزادی چاہتے ہیں تو اپنے آپ کو ماضی کے پنجرے میں قید نہ کریں اگر آپ روشنی میں آجانا چاہتے ہیں تو آپ کو ماضی کے اندھروں سے نکلنا ہوگا۔اگر آپ زندگی میں آگے بڑھنا چاہتٕے ہیں تو آپ کو اپنی کمر سے دکھوں اور پچھتاوں کی بوجھ کو اتار کر پھینکنا ہوگا۔
اگر آپ کا کسی کے ساتھ جھگڑا ہو گیا ہے تلخ کلامی ہو گٸی ہےتو اس بات کو جانے دیںاس کے بارے میں ہی سوچ سوچ کے پریشان مت ہوتے رہیں۔اسے اپنا پورا دن کی خوشیاں برباد کرنے نہ دیں۔
اگر کسی نے آپ کے ساتھ برا کیا ہے تو اب اس بات کو جانیں دیں بھول جاٸیں اگر اس کے بارے میں سوچتے رہیں گے تو آپ کے ساتھ آپکی زندگی کے ساتھ اور برا ہوگا۔بہادری اور عقلمندی اسی میں ہے کہ کسی کو اپنی خوشیاں برباد نہکرنے دیں۔بہترین انتقام یہ ہے کہ آپ اس شخص کو نظر انداز کر کے بھول کر جس نے آپ کے ساتھ اچھا نہیں کیا یا زندگی نے آپ کے ساتھ انصاف نہیں کیا آگے بڑھ جاٸیں اور آنی زندگی جیٸیں۔
اگر آپ کی زندگی میں ویسا نہیں ہو رہا جیسا آپ نے سوچا تھا تو ایسا کسی کے ساتھ بھی نہیں ہوتا قاس لٸے رکو مت زندگی میں آگے بڑھتے رہو زندگی میں اچھی اور پوزیٹو چیزوں پر فوکس کرو۔
جو لوگ ایک اچھی اور کامیاب زندگی گزارتے ہیں ایس نہں ہوتا کہ وہ بڑے لکی ہوتے ہیں یا ان کے ساتھ کبھی برا نہیں ہوتا۔ان کے ساتھ بھی پرابلمز ہوتی ہیں لیکن وہ انہیں پکڑے نہیں رکھتےوہ زندگی میں آگے بڑھ جاتے ہیں۔اچھی اور پازیٹیو چیزوں پر فوکس کرتے ہیں ۔
کل میرےساتھ کیا برا ہوا یہ بھول کر آج میں کیا اچھا کر سکتا ہوں یہ یاد رکھتے ہیں۔وہ مظلوم نہیں بنتے لوگوں کی ہمدردیاں نہیں حاصل کرتے کہ میرے ساتھ بڑی ذیادتی ہوٸی ہے بہت برا ہوا ہے۔وہ اپنے ماضی کو اپنے حال اور انا مستقبل خراب نہیں کرنے دیتے۔
ہمیشہ یہ بات یاد رکھیں جب آپ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو یاد کرتے رہیں گے۔جب آپ بدلہ لینے انتقام لینے کے بارے میں سوچتے رہیں گے تو سب سے زیادہ نقصان آپ اپنے آپ کو پہچاٸیں گے۔
کیونکہ دوسروں پر کیچر اچھالنےکے لیے اپنے ہاتھ آپ کو پہلے گندے کرنے پڑیں گے۔جب آپ بدلہ لینے کا سوچنے کے بجاۓ جانے دیں گے زندگی میں آگے بڑھ جاٸیں گے تو وہ آپکی اصل جیت ہوگی۔
زندگی میں ہر چٕی ز اچھی نہیں ہوتی آپ کی زندگیتب اچھی ہو گی جب آپ ہر چیز میں اچھاٸی تلاش کرنا شروع کر دیں گے۔اپنٕے ماضی کے اندھیروں کو پیچھے چھوڑ کر ہی آپ کے اپنے مستقبل کو روشن کر سکتے ہیں۔
0 Comments