دوسروں کو اگر کسی مقام پر پہنچنا اونچا مقام نہیں گرا ہو مقام ہے۔اللہ جس سے محبت کرتا ے سب سے پہلے اسے اعلی درجے کا اخلاق عطا کرتا ہے۔
اگر تم کسی چیز کو پانے کی کوشش کرو جس کے بارے میں تم سمجھت ہو کہ تمہارے لیے بہتر ہےاوراگر وہ تمہیں نہ ملے تو مایوس مت ہونا تم نے بہتر چاہا اللہ تمہیں بہترین عطا کرے گا۔
مطلب پورا ہوتے ہی لہجے کڑوے ہونے لگتے ہے۔وقت بہترین منصف ہوتا ہے کسی کا ادھار نہیں رکھتا جو دو گے وہ سود سمیت واپس لوٹاتا ہے۔
تمہاری سب سے بڑی جیت پتا ہے کیا ہے۔تم بدلہ نہ لو معاف کر لو اسے جس نے تمہیں سب سے زیادہ تکلیف دی ہو۔خطرناک غلطی یہ ہوتی ہے کہ لوگوں کی تکلیف میں حصہ بھی نہ لیبنا اور پھر ان سے ہمدردی کی امید بھی رکھنا۔
جنگل میں صبح صبح جب ہرن جاگتا ہےتو سوچتا ہے،آج اگر جی جان سے نا بھاگا تو مارا جاٶں گا۔اسی جنگل میں صبح صبح شیر جاگتا ہے تو وہ سوچتا ہے اگر آج اگر جی جان سے نہ بھاگا تو بھوکا رہ جاٶں گا تن شیر ہو یا ہرن بھاگنا تو پڑے گا میرے دوست۔
ہر شخص کو آپکی ضرورت ہے اپنی ضرورت تک۔اکیلے رہنا اور اکیلے رونا انسان کو بہت مضبوط بناتا ہے۔معافی تو غلطیوں کی ہوا کرتی ہے زیادتیوں کا تو مکافات عمل ہوتا ہے۔
لمبی اڑان کے بعد چڑٕیا اپنی گھونسلے میں لوٹی تو بچوں نے پوچھا،ماں آسمان کتنا بڑا ہے ؟اس نے بچوں کو پروں میں سمیٹتے ہوۓ کہا،والدین کے ساۓ سے کوٸی چیز بڑی نہیں۔
گدھا ایک بےضرر حیوان ہے جس نے سماج کی بے مشال خدمت کہ ہے شیر ایکوحشی ددرندہ ہے جس نے ہمیشہ انسان کو نقصان سے دو چار کرکے قتل و زخمی کیا ہے۔
پھر بھی سماج میں گدھے کو نیچ اور شیر کا باعث فخر سمجھا جاتا ہے۔ہمارا معاشرہ ایک طاقتور،جابر،ظالم کی قدرمنزلت اور کمزور و محلوم کی تذلیل کرتے ییں جو ایک بیمار معاشرے کی خوبی ہے۔
وقت ایک جیسا نہیں رہتا پرندہ جب ذندہ ہوتا ہےتو چونٹیوں کو کھاتا ہے جب مر جاتا ہے تو چونٹیاں اسے کھاتا ہے۔عزت وشہرت قربانی سے ملتی ہے دھوکے سے نہیں۔
آخرت سنوارنے کا مطلب دنیا چھوڑنا نہیں ہے زمہ داریوں اور فراٸض کو تھامتے ہوۓ اپنے حالات کے مطابق دنیا میں رہتے ہوۓ آخرت کماٸی جاتی ہے۔
کبھی کبھی کامل شخص کی تلاش میں ہم سچے انسان کو کھو دیتے ہیں کیونکہ کامل ہونا ایک تصور ہے سچا ہونا ایک حقیقت۔اگر تم محسوس کرو تمہارا دل سخت جسم کمزور ہو رہا ہے تو جان لو کہ تم اس کام میں ملوث ہیں جو تمہیںنہیں کرنا چاہیے۔
رشتے کا تقاضا اس بات میں نہیں کہ کوٸی تمہیں مکمل کر دے لیکن کوٸی تو ایسا ہونا چاہیے س کے ساتھ تم ادھورے پن کو بانٹ سکو۔
بیٹے کو اتنا پڑھاٶ کہ جہیز مانگنے کی ضرورت نہ پڑے اور بیٹی کو اتنا پڑھاو کہ جہیز دینے کی ضرورت نہ پڑے۔نھنے نھنے الفاض بڑے بڑے گھاٶ لگانے کے طاقت رکھتے ہیں۔جب کسی کام اچھے برے کی پہچان نہ رہے تو آغاز کو دیکھ کر انجام کو پہچان لینا چاہیے۔
کبھی کسی کو پانے کیلیے ہماری ساری خوبیاں بھی کم پڑ ج
اتی ہیں اور کھونے کے لیے ایک خامی بھی کافی ہوتی ہیں۔
یہ انسان بھی کتنا سیانا جا گاڑی تک پہنچنے سے پہلے ریموٹ سے دروازہ کھول لیتا ہے۔،سردیاں آنے سے پہلے گرم کپڑوں کا بندوبست کر لیتا ہے،رات گھر آنے سے پہلے ناشتے کے لیے انڈے ڈبل روٹی لے آتا ہے،بچے کی پیداٸش سے سے پہلے کپڑے تیار کر لیتا ہے۔
افطار کے لیے عصر سے ہی چیزیں جمع کرنا شروع کر دیتا ہے،بارش میں نکلنے سے پہلے چھتری لے لیتا ہے،لمبے سفر پر روانہ ہوتے وقت گاڑی کی ہوا،پانی اور پٹرول چیک کر لیتا ہے ابدھیرے میں نکلنے سے پہلے کوٸی تیاری نہیں کرتا کہتا ہے دیکھی جاۓ گی۔
مذاق وہ ہوتا ہے جو کسی کی اداس دل کو خوش کر دے کسی کی مسکراہٹ کا باعث بنے۔مذاق وہ نہیں ہوتا جو کسی کی دل چھلنی کرے۔دلوں میں بسنے والے پھولوں کی طرخ ہوتے ہیں دنیا سے چلے بھی جاٸیں و اپنی یادوں کی خوشبو چھوڑ جاتے ہیں۔
غلط فہمیاں دور نہ کی جاۓ تو وہ نفرتوں میں تبدیل ہا جاتی ہیں۔آہستہ آہستہ دل بھی بنجر ہو جاتا ہے برے رویوں سےتلخیوں سے اور نفرتوں سے۔
0 Comments