ہمارا ہونا کس کام کا اگر ہمارے نہ ہونےکا کسی کو کچھ فرق نہ پڑے۔اولاد اگر خوبیوں میں والدین کو شکست دے دیں تو درحقیقت یہ والدین کی فتح ہے۔سب انسان ایک ہی تھےمذہب،سیاست،دولت اور نسل نے انہیں تقسیم کردیا۔
کچھ رشتے کراۓ کے مکان کی طرح ہوتے ہیں انہیں آپ جتنا مرضی سجا لو،چمکا لو ،دیکھ بھال کر لو کبھی اپنے نہیں ہوتے۔ناکامی پر افسوس نہ کریں دوسرا موقع ہمیشہ آپ کا منتظر رہتا ہے۔
کچھ کو فوراً دے دیتاہے اور کچھ کی آواز کو شاید باربار سننا چاہتاہے اور خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنکی آواز کو وہ باربار سننا چاہتا ہے۔ہو سکتا ہے تمہارٕی زندگی کا ایک خالی پنہ وہ تمہاری چاہت سے بھرنا چاہتاہو اسلٸے دعا کرو شاید دعا ہی تمہارا مقدر بدل دے۔۔رشتے دل سے بنتے ہیں باتوں سے نہیں کچھ لوگ بہت باتوں کے بعد بھی اپنے نہیں ہوتے اور کچھ خاموشی سے اپنے ہو جاتے ہیں۔
لوگ مطلب کی بات سمجھ لیتے ہیں لیکن بات کا مطلب نہیں سمجھتے۔جیسے گھڑی سے وقت اور ترازو سے وزن ماپا جاتا ہے ویسے ہی انسان کو جانچنے اور ماپنے کے لٸے اس کی زبان ہے جو بتا دیتی ہے کہ اسکی تربیت کیسی ہوٸی ہے۔ہزاروں سال کی بوڑھی یہ دنیا کھا گٸی نوجوان کیسے کیسے۔
وقت کےتھپڑوں نے سکھا دی ہوشیاری ورنہ ہم بھی معصومیت کی حد تک معصوم تھے۔انسان اپنی زندگی میں ہر چیز کے پیچھے بھاگتا ہے مگر صرف دو چیزیں اسکا پیچھا کرتی ہیں ایک اسکا زق اور دوسرا اسکی موت۔ٹھیک کہتے ہیں بڑے پریسانی تب بڑھتی ہے جب غیر ضروری لوگوں کو ہم ضروری سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔
اکثر لوگ لڑاٸی کے دوران یہ بات کہہ کر لڑاٸی جاری رکھتے ہیں کہ ہم سے غلط بات برداشت نہیں ہوتی،حالانکہ غلط بات برداشت کرنا ہی صبر ہے صحیح بات برداشت نہیں کی جاتی تسلیم کی جاتی ہے۔شادی ہال کلچر سے پہلے گاٶں کی شادیوں میں آنے والے مہمانوں لے لٸے ہر گھر نے چاپاٸی،سرہانہ،چادر دینی ہوتی تھی،پورے گاٶں کے حقے شادی کے پنڈال میں رکھے جاتے تھے،پوراگاٶں لڑکی والوں کو مہمانوں کے چاۓ کے واسطے ایک ایک کلو دودھ دیتا تھا اور برادری کا ہر لڑکا اس دن کام کرتا تھا۔۔خود کو ایسے لوگوں سے جوڑنے کی کوشش کریں جو آپکی ہمت بن جاتے ہوں۔جو خود بھی قابل ہوں اور آپکی قابلیت پر یقین رکھنے والے ہوں۔ایسے لوگوں کی موجودگی سے انسان زندگی کی بڑی مشکل بھی ہنس کر پار کر لیتا ہے اور کامیابی اپنا مقدر بناتا ہے۔
کامیابی موقع ملنے والوں سے زیادہ ان لوگوں کے ہاتھ لگتی ہے جو موقع ڈھونڈ لیتے ہیں۔جبکہ موقع پیدا کرنے والا ان دونوں سے زیادہ کامیاب ہو کے دکھاتا ہے۔عزت دو لیکن اتنی عزت بھی نہ دو کہ اپنی کوٸی عزت نہ رہے۔
پچس سال کی عمر میں انسان کو ادراک ہو جاتا ہے کہ عشق پیار محبت دھوکہ ہیں۔پینتیس سال کی عمر میں پتا چل جاتا ہے دوست،رشتےدار یہ بھی سب دھکہ ہیں ۔پچاس اسل کی عمر میں پتا چلتا ہے سگے رشتہ بھی دھوکہ ہیں۔ستر سال لی عمر میں پتا چلتا ہے دنیا واقعی دھوکہ دھوکہ اور صرف دھوکہ تھی۔
اٹل حقیقت ہے کہ مقصدجتنا بڑا ہوتا ہے قربانیاں اتنی زیادہ دینی پڑتی ہیں۔ان لوگوں سے محتاط رہیں جو باتوں مٹھاس اور دل میں زہر رکھتے ہیں۔جس قوت کے ہاتھ تقویٰ نہ ہو وہ شیطانی قوت ہے۔اور جس تقویٰ کے ہاتھ قوت نہ ہو وہ بے وقعت ہے۔آپ اپنی خوشیوں کا گلہ کھونٹ کر جب پریشان حالوں کی مدد کرتے ہیں۔توخوشی خودبخود آپ کی طرف سفر کرنا شروع کر دیتی ہے۔غصہ ہمیشہ بے وقوفی سے شروع اور شرمندگی پر حتم ہوجاتا ہے۔
احساس کی دنیا الفاظ کی دنیا سے بہت مختلف ہے۔کسی شخص سے کوٸی توقع مت رکھو۔تم کبھی بھی مایوس نہیں ہونگے۔گفتگو ضروری ہے لیکن اسی صورت میں کہ جو آپ کہنا چاہتے ہیں وہ آپ کی خاموشی سے زیادہ خوبصورت ہو۔
ایک وقت تھا میں کہتا تھا کہ میں دعاٸیں مانگتا ہوں مگر قبول نہیں ہوتی،کیوں نہیں ہوتیں قبول؟لیکن میں غلط تھا میری دعاٸیں قبول ہوتیں تھیں پر میں نے کبھی غور ہی نہیں کیا،کبھی میں نے محسوس ہی نہیں کیا۔اب جب محسوس کرتا ہوں اسکی رحمتیں،تو ہر دعا قبول ہوتی ہے،محسوس ہوتی ہے،اور جب جب دعا قبول ہوتی ہے،میرااس ذات پر یقین اور پکا ہوتاجاتا ہے۔
بیٹیوں کی امیدوں پہ صرف باپ پورا اتتے ہیں یہ کسی اور کے بس کی بات نہیں۔لوگوں کی باتیں پتھروں کی طرح ہوتی ہیں۔ان کو پیٹھ پر لود لو گے تو پیٹھ ٹوٹ جاۓ گی ان کو اپنے قدموں تلے ایک برج بنا لو اور ان پر چڑھ کے بلند ہوتے جاٶ۔دنیا وہ ٹرین ہے جس کے ہر مسافر کی منزل موت ہے۔
1 Comments
👍👍👍👍👍
ReplyDelete