Amazon

Ticker

6/recent/ticker-posts

محبت کی آخری قسط جسم ہوتی ہے،جسم مل جاۓ تو محبت ختم ہو جاتی ہے The last episode of love is the body, when the body is found, the love ends

محبت کی آخری قسط جسم ہوتی ہے،جسم مل جاۓ تو محبت ختم ہو جاتی ہے The last episode of love is the body, when the body is found, the love ends

جب تجھے دعوت دی جاۓ تو یاد رکھ،سب سے اونچی جگہ نہ بیٹھناتاکہ اگر میزبان کو تجھ سے بڑا دوست آجاۓ تو میزبان تجھ سے یہ نہ کہے اٹھ اور نیچے بیٹھ جا۔ایسا تیرے لیے باعث شرمندگی ہوگا اس لیے سب سے حقیر جگی بیٹھ،تاکہ جس نے تجھے دعوت دی ہے وہ آ کر کہے ”اٹھ دوست اور یہاں اوپر آ کر بیٹھ“ایس طرح تیری بڑی عزت ہوگی”یاد  رکھ جو بھی خود کو بلند کرتا ہےپست کیا جاۓ گا۔

ایک بری عورت بے شمار مردوں کو گمراہ کر سکتی ہے۔مگر بے شمارمردمل کر بھی ایک نیک عورت کو گمراہ نہیں کر سکتے۔خاموشی ایک دنیا ہے،اس میں اگر آپ کبھی داخل ہو سکتے ہیں تو پھر ہی آپ کامزہ لے سکتے ہیں۔

داڑھی رکھنے والا دہشتگرد  نہیں ہوتا،ہاں دہشتگرد داڑھی رکھ لیتا ہے پردہ کرنے والیتو باعزت گھرانے کی ہوتی ہے۔ہاں کچھ بے حیا پردہ اوڑھ لیتی ہیں۔نمازی تودھوکہ باز کبھی نہیں ہوتا،ہاں دھوکہ باز نماز پڑھ لیتا ہے۔ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا براٸی کو ختم کیا کرو،کبھی نیکی کو نشانہ نہ بنایا کرو۔ 

جب بارش ہوتی ہے تو خالی گڑھے باراں رحمت سے خودبخود بھر جاتے ہیں اور موٹے موٹے اور اونچے ٹیلے ویسے کے ویسے سوکھے ہی رہ جاتے ہیں۔اپنے آپ کو خالی رکھو کیونکہ خالی جھولی ہی بری جاتی ہے۔

ہمیشہ چار دیواری میں رہنے والی لڑکیوں کے عشق سے ڈرو،انہوں نے دنیا نہیں دیکھی ہوتی ،وہ جیسے چاہتی ہیں،اسے بے انتہا چاہتی ہے ،کیونکہ وہی ان کی دنیا ہوتی ہے۔کہتے ہیں کہ باپ ہمیشہ بیمار رہتا اور آخرکار وہ مر گیا،تین دن تک پڑسیوں نے کھانا بھیجا۔ماں نے کچھ دن اسی پر گزارا کیا اور بچوں کو کھلایا پھر فاقے پڑنے لگے جس کی وجہ سے بڑا بیٹا بیمار پڑ گیااور بستر پکڑ لیا۔پانچ سال کی بچی نے ماں سے پوچھا کہ ماں بھاٸی کب مرے گا۔ماں تڑپ گٸی اور کہا کہ یہ کیا کہ رہی ہو۔بچی نے معصومیت سے جوب دیا ”اماں بھاٸی مرے گا تو پھر گھر میں کھانا آۓ گا ناں؟“

دنیا کی سب سے بھاری چیز آدمی کی خالی جیب ہوتی ہے اور خالی جیب کے ساتھ چلنا نہایت ہی مشکل ہے۔دشمن سے دشمنی اس سے مشورہ کرنے میں ٹوٹ جاتی ہےامیروں کو رزق میں کچرا نظر آتا ہے غریب کچرے میں بھی رزق دیکھ لیتا ہے۔تہذیب کی مثال غریب کے گھر سے ملتی ہے دوپٹہ پھٹا ہوگا لیکن ان کے سر پر ہوتا ہے۔

جیسا سوچو گے ویسا ہی بنو گے تمہارا سوچ ہی تمہاری تقدیر ہے۔جس کی نظر میں تمام چیزیں بےلذت ہوجاٸیں اس نےلذت کاراز پالیا۔

ایک دن ہم سب کو اس دنیا سے رخصت ہونا ہےوار باقی رہ جاۓ گی ہماری لکھی ہوٸی تحریر یں،اب آپ کو اختیار ہے کہ جاری رہنے والا گناہ کریں یا نیکیاں۔

ایک پرانے اور بوسیدہ مکان میں ایک غریب مزدور رہتاتھا،مکان کیاتھا،بس آثار قدیمہ کا کھنڈر ہی تھا۔غریب مزدور جب سر شام کو گھر کو لوٹتا اسکی بیوی  معصومیت سے کہتی”اب تو گھر کا دروازہ لگوادیں کب تک اس لٹکے پردے کے پیچھے رہنا پڑے گا،اور ہاں اب تو پردہ بھی پرانا ہو کر پھٹ گیا ہے۔مجھے ڈر ہے کہیں چو ہی گھر میں نہ گھس جاۓ۔شوہر نے مسکرا کر جوب دیا میرے ہوتے ہوےبھلا  تمہیں کیا خوف،فکر نہ کرو میں ہوں تمہادری چوکھٹ ۔غرض کٸی سال اسطرح کے بحث و مباحثے میں گزر گٸے۔ایک دن بیوی نے انتہاٸی اسرار کیا کہ گھر کا دروازہ لگوا دو بلاآخر شوہر کو ہار ہی ماننا پڑیاور اس نے ایک اھا سا دروازہ لگا دیا۔اب بیوی کا خوف کم ہوا اور شوہر کے مزدوری پر جانے  کے بعد گھر میں خود کو محفوظ تصور کرنے لگی ۔ابھی کچھ دال گزرےتھے کہ اچانک شوہر کا انتقال ہو گیا اور گھرکا چراغ بجھ گیا۔

عورت گھر کا دروازہ بند کیے پورا دن کمرے میں بیٹھی رہتی۔ایک رات اچانک چور دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہو گیا اس کے کودنے کی آواز پر عورت کی آنکھ کھل گٸی اس نےشور مچایا محلے کے لوگ آ گٸےاور چور کو پکص لیا۔جب دیکھا تو معلوم ہوا وہ چور پڑوسی تھے۔اس وقت عورت کو احساس ہوا کہ چور کے آنے میں اصل رکاوٹ دروازہ نہیں میرا شوہر تھا۔اس چوکھٹ سے زیادہ مضبوط وہ چوکھٹ تھی شوہر میں لاکھ عیب ہوں لیکن حققت یہی ہے کہ مضبوط چوکھٹ یہی شوہر ہیں۔

بچے کو غصے میں ہلکا سا تھپڑ کگا دیں تو وہ روپڑے گا مگر مذاق میں مارے ہوۓ زور کے تھپڑ سے بھی ہنستا رہے گا نفسیاتی درد جسمانی درد سےزیادہ شدید ہوتا ہےاور زبان کا لگا ہوا زخم سے زیادہ دردناک ہوتا ہے۔

یہ ہماری آنکھیں  بلکہ دوسروں کی آنکھیں ہیں جو ہمیں برباد کرتی ہیں اگر سواۓ میرے دنیا کے تنام لوگ اندھے ہوں تو میں کبھی عمدہ لنباس اور خوشنما سامان کی پرواہ نہ کرتا۔

زندگی بدلنے کےلیے لڑنا پڑتا ہے اور آسان کرنے کے لیےسمجھنا پڑتا ہے۔وقت  آپکا ہےچاہو تو سونا بنا لو  اور چاہے تو سونے میں گزار دو۔

Post a Comment

0 Comments