کتنے پاکیزہ ہوتے ہیں وہ جذبات جو صرف ان لوگوں سے وابستہ ہوتے ہیں جن سے مل کر ہمیں اللہ مل جاتا ہے۔کوٸی خوشی،کوٸی رشتہ،کوٸی جزبہ،کبھی مستقل نہیں ہوتا۔ان کے بھی پاٶں ہوتے ہیں بس ہمارا سلوک اور رویہ دیکھ کر کبھی کر کبھی یہ قریب آجاتے ہیں اور کبھی آہستہ آہستہ دور چلے جاتے ہیں۔ایک زخم کو بھرنے کے لٸے ضروری ہے اسے چھڑا نا جاۓ۔
زندگی میں انسان کو ایک عادت ضرور سیکھ لینی چاہیے جو چیز ہوتھ سے نکل جاۓ اسے بھول جانے کی عادت،یہ عادت بہت سی تکلیفوں سے بچا لیتی ہے۔جب آپ محبت نام کا کٹورا لے کر کسی کے پیچھے نکلتے ہیں تو آپ کو کٸی چیزوں کی قربانی دینا پڑتی ہے۔ان میں سے سرفہرست چیز عزت نفس ہے۔
جو لوگ ٹھوکریں کھا لیتے ہیں وہ دل کےمشورے پر عمل کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔محبت کسی کے لٸے اپنی جان قربان کرنا نہیں ہے کیونکہ یہ جان تو اللہ کی امانت ہے ہمارے پاس۔محبت تو کسی کی رضا اور خوشی کے لیے اپنی رضا اور خوشی قربان کرنے کا نام ہے۔
کسی کو اتنا پیار دو کہ گنجاٸش نہ چھوڑو اگر وہ پھر بھی تمہارا نہ بن سکے تو اسے چھوڑ دو کیونکہ وہ محبت کا طلبگار ہی نہیں بلکہ وہ ضرورت کا پجاری ہے۔عاجزی یہ ہے ہ انسان دوسروں کے اندر کوٸی ایک براٸی دیکھے تو اسے اپنی دس یاد آجاٸیں۔
دوسروں کی توقعات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ہم ڈرتے ہیں کہ کہیں وہ دوسرا ہم کو چھوڑ نہ دے۔عورت رو سکتی ہے دلیل پیش نہیں کر سکتی۔اسکی سب سے بڑی دلیل اسکی آنکھ سے ڈھلکا ہوا آنسو ہے۔
جب وقت خوشی میں گزرتا ہے تو اس کے گزرنے کا پتا ہی نہیں چلتا پچاس برس ساتھ گزارے۔عشق وہ بیماری ہے جس سے انسان تندرست بھی ہو سکتا ہے لیکن یاد وہ نیم حکیم ہے جس کی ہر پڑیا آپ کے مستقبل کی جان خطرے میں ڈالتی چلی جاتی ہے۔
زندگی کچھ ایسے بے معنی ہو گٸی ہے کہ انسانوں سے تعلق ٹوٹتے جارہے ہیں اور اپنوں سے بہت دور ہوتے جارہے ہیں۔
عورت کا یہ ہنر ہے کہ وہ مرد کو کٸی طرح کی موت دے سکتی ہے۔
عورت کو ڈر ہر مرد سے لگتا ہے سواۓ اس کے جو اسے پسند آجاۓ پھر چاہے وہ شرابی،زانی یا قاتل ہی کیوں نہ ہو۔ کسی بھی حسین عورت کا کسی اور کے ساتھ ہونا ہمیں ہماری حق تلفی محسوس ہوتی ہے۔
ہمارے معاشرے میں جب کوٸی لڑکا خراب ہو جاۓ تو کہتے ہیں کہ اسکی شادی کر دو اور جب لڑکی خراب ہو جاۓ تو کہتے ہیں اس سے شادی مت کرو۔
بستر،روٹی،کپڑا،بچے،کمرہ ،شاعری،ان سب سے باہر بھی ایک عورت ہے۔وفادارمرد کا ساتھ ہو تو پھر دنیا کی کوٸی طاقت عورت کو نہیں رولا سکتی۔
عورت کا بھروسہ اعتماد کبھی مت توڑیں،اس کے ساتھ لوگوں کے سامنے عزت سے پیش آٸیں،اسکی تعریف میں کنجوسی نہ کریں ،پھر دیکھیں آپکیزندگی کو ایک عورت کتنی پر سکون بنادے گی،آپ پہ جان نچھاور کردے گی۔
محبت شرطوں پہ نہیں کی جاتی ،محبت میں جو جہاں ہے،جیساہے،اے ویسا ہی قبول کیا جاتا ہے۔عوعت ایسا مرد چاہتی ہے جس کا مستقبل اچھا ہو ،مرد ایسی عورت چاہتا ہے جس کا ماضی اچھا ہو۔
جن سے محبت ہو جاۓان کو اپنے احساسات،جزبات اور خواہشات بیچ کر انکی مرضیاں خرید لی جاتی ہیں اور پھر محبت میں دو تسبیحات لازم ہو جاتی ہیں،ایک یار کے نام کی،دوسری جیسے یار کہے بسم اللہ۔
پیسہ اس قدر با اختیار ہوتا ہے کہ کسی کی محبت کسی اور کی جھولی میں ڈال دیتا ہے۔بے حسی یا ناقدری مگر انسان نے اپنے خیرخواہ کو چلے جانے کے بعد ہی پہچانا ہے۔دل سے نکال دیجیے احساس آرزو مر جاۓ پر کسی کا تمنا نہ کیجیے۔
گزری ہوٸی زندگی کو کبھی یاد نہ کر تقدیر میں جو نہیں لکھا اسکی فریاد نہ کر جو ہونا ہے وہ ہو کر ہی رہے گا تو کل کی فکر میں آج کی ہنسی برباد نہ کر ۔
جسے دیکھ کر روح اور آنکھیں مطمعن ہوں اسے خوبصورتی کہتے ہیں۔تمہارا بہترین دوست وہ ہے کہ جب تم غریب ہو جاٶ تو تم سے محبت میں کمی نہ کرے اور جب امیر ہو جاٶ تو تم سے محبت میں اضافہ نہ کرے۔
جو تمہیں خوشی میں یاد آۓ تو سمجھو تم اس سے محبت کرتے ہو اور جو تمہیں غم میں یاد آۓ تو سمجھو تم سے محبت کرتا ہے۔مرد کی محبت اور حوس میں فرق یہ ہوتا ہے کہ ہوس والا مرد عورت کو شادی کے نام پر بہانے لگ جاتا ہے جبکہ سچی محبت والا مرد سیدھا نکاح کرے گا۔
0 Comments