ساری دنیا کہتی ہیں کہ امیدپہ دنیا قاٸم ہے امیدنہیں چھوڑنی چاہیے پر انسان کا دل ٹوٹنے کی زیادہ تر وجہ بھی امید ہی ہیں۔تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب امید سے دل ٹوٹتے ہیں یا پھر دل ٹوٹنے کی وجہ امید ہے تو پھر کسی پہ امید ہی چھوڑ دیں یا پھر مطلبی بن جاۓ۔تو اصل کہنے کی بات یہ ہے کہ نہ امید کرنے سے کسی کا دل ٹوٹتا ہے نا ہی امید چھوڑنا ہے۔بس ہم اگر کچھ چیزوں پر عمل کریں تو زندگی جینا آسان ہو جاۓ گی۔اور وہ چیزیں ہم زکر کریں گے تفصیلاً۔۔
دل ٹوٹنےکی بڑی وجوہات ہیں سے ایک یہ ہے کہ انسان أمید تو کرتے ہیں پر اللہ تعالی کی زات کے علاوہ کسی انسان پہ
بھروسہ کرنا خود کو دھوکھہ دینا ہے۔
اللہ تعالی وقت سے پہلے اوقات سے زیادہ کسی کو نہیں دیتا ہے ہم ایسے لوگ ہے جو امید تو بڑے چیزوں کی رکھتے ہیں پر محنت چھوٹی سی چیز کے حصول کا بھی نہیں کرتا۔بڑج بڑی خواہشیں کرتے ہیں اور محنت بلکل کم جس کی وجہ سے ہر کام سےدل ٹوٹنا شروع ہو جاتا ہے۔
دل ٹوٹننے کی ایک بڑی وجہ خاموشی ہے جوانسان دل کی بات بنت نہیں سکتا وہ اندر ہی اندر ٹوٹ جاتا ہے اور وہ مریضوں
کی طحگھومنے پھرنے لگتا ہے جس سے وہ اپنے آپ سے ٹوٹ جاتا ہے اور کمزور سے کمزور تر ہوتا جاتا ہے۔
ہے۔
ان چیزوں سے نجات پانے کا واحد حل ہے انسان کو اپنے رب پہ اور اپنے آپ پہ امید ہونی چاہیے اور زندگی خوشی سے جینے کا راز بھی یہی ہے کہ کل کا سوچ کر آج کی خوشی برباد کرنے کے بجاۓ حال میں جو چیزیں میسر ہے اسی پہ خدا کا شکر ادا کرنا اور جینا بہترین زندگی کی علامت ہے۔
کل کی سوچ ار دکھ کو محسوس کر کے رونا اور کل کے لیے کسی اور پہ بھروسہ اور امید رکھنا بیوقوفی کے علاوہ کچھ نہیں اس لیے محنت کر کے آج کے حالات کو بہتر بناۓ کل کا حالات خودبخو ٹھیک ہو جاٸینگے ان شا اللہ۔
0 Comments