کہتے ہے کہ دنیا میں ہم آٸے ہیں تو جینا ہی پڑے گا لہکن انسان کے جینے کا اصل مقصد کیا ہے کیوں اس نیا میں آیا ہے؟
اس دنیا میں آنے کا مقصد تلاش و حصولِ عشق ہے۔
اگر کوئی کہے کہ اللہ نے فرمایا کہ اس نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا تو مقصد عبادت ہوا، تو اس کے جواب میں یہ باتیں عرض ہیں کہ اللہ نے پیدا عبادت کے لیے کیا، دنیا میں ہمیں پیدا کرنے کے بعد بھیجا، اگر پہلے پیدا نہ کیا ہوتا تو الست بربکم والا وعدہ کیسے لیا جا سکتا تھا، ثابت ہوا کہ دنیا میں آنا پیدائش نہیں بلکہ ارسال یا انتقال ہے
اسی طرح ایک انتقال موت کا نام ہے۔۔۔
یہ مالک حقیقی کی شان ہے کہ وہ ماں کے بطن کے ذریعے انتقال کرواتا ہے یا قبر کے ذریعے۔۔۔۔
اب جو دنیا میں اپنا جنم دن مناتے ہیں وہ بھی سوچ لیں۔
اور عبادت کے لیے شوق لازم ہے، شوق کے علاوہ کی عبادت بندگی نہیں ہے ملکہ مجبوری ہے جہنم سے بچنے کی یا مطلب ہے جنت کی طلب کا۔۔۔
خالص عبادت تو وہ ہے جو خود کو شوق سے مالک حقیقی کے حوالے کر کے کی جائے جس میں کسی قسم کی چاہت نہ ہو سوائے مالک حقیقی کی رضا کے کچھ طلب نہ ہو۔۔۔
اور شوق تو عشق کے بنا آ ہی نہیں سکتا۔۔۔ اس لیے عشق لازم ہے۔۔۔۔
اب عشق کیا ہے؟
عشق وہ ہے کہ جو محبوب کی یاد میں جلا دے، عشق وہ ہے کہ محبوب نظروں سے غائب ہو جائے تو سکون میسر نہ آئے۔۔۔
عشق وہ ہے کہ جو منصور کو انا الحق کہنے پر اور پھر حق ہی حق کہنے پر مجبور کرے۔
اور عشق حقیقی کی تقسیم فرمانے والی ذات پیارے آقا کریم علیہ الصلوۃ والسلام کی ہی ہے۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے غلاموں میں عشق الہی تقسیم فرماتے ہیں۔۔۔
اس لیے طلب و تلاش عشق کے ساتھ ساتھ کسی عاشق کی صحبت میں چلے جانا چاہییے تاکہ سجدہ شوق ادا کیا جا سکے۔۔۔
کیونکہ جب تک تیرا شوق نہ ہو میری نماز کا امام، میرا قیام بھی حجاب میری سجدے بھی حجاب
اللہ پاک سب کو اپنے اور اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق میں رنگ دے۔
0 Comments