بلتستان کے لوگوں کی رہن سہن کے طور طریقے پاکستان کے تمام شہروں سے مختلف ہیں۔یہاں کے لوگ بہت سیدھے سادے ہیں جس کی وجہ سے بلتستان کو امن کا گہوارہ کہا جاتا ہے۔یہاں زیادہ تر لوگ بلتی زبان بولتے ہیں اور اکثر جہگوں پر شینا بولنے والے بھی موجود ہیں۔مزے کی بات یہ ہے کہ یہاں کے دور دراز علاقوں میں اب بھی ایسے لوگ ہیں جو سال تک بازار نہیں آتے ہیں یعنی بہت سیدھے اور مخلص لوگ یہا ں آپ کو دیکھنے کو ملیں گے۔اس کے علاوہ یہاں کے کلچر،کھانے بھی بہت مزیدار اور خالص ہے جس کی وجہ سے یہاں پہاڑوں کے بیج ہونے کے باوجود سو سال کے بزرگ بھی اچھے خاصے کام کرتے ہیں۔جدید دور ہونے اور بازار کے زیادہ تر چیزیں استعمال کرنے کی وجہ سے پہلے کی نسبت یہاں زیادہ تر لوگ مختلف بیماریوں کا بھی شکار ہونے لگا ہے۔
بلتی ثقافت
بلتستان کے ثقافت کا ایک اپنا الگ مزہ ہے۔یہاں پر پولو کھیلے جاتے ہیں اور بانسری جو بجایا جاتا ہے اس میں بجانے والے اپنے ایک مخصوص انداز میں راجاوں کو پیغام دے رہے ہوتے ہیں جوکہ کچھ لوگوں کے ہی سمجھ آتی ہیں۔بلتی میوزک جس کو بلتی میں ہلتانمو کہا جاتا ہے اس کا اپنا الگ ہی حسن ہے جس میں لوگ مختلف ثقافتی گانوں،بیتوں اور غزلوں پر رقص کرتے ہیں اور غزل کے زریعے بھی ایک دوسرے کو پیغام رسانی بھی کرتے ہیں۔یہاں بہت سارے محفل سجتے ہیں جس میں لوگ اپنے ثقافتی لباس،ٹوپی اور کرتے وغیرہ پہن کر آتے ہیں اور مختلف رسمیں کرتے ہیں جیسے نوروز کے دن انڈے لڑانا،انڈوں کو مخےلف رنگوں میں سجانا اور ایک دوسرے کے گھر جانا شامل ہیں۔
بلتی کھانے
عام طور پر پرانی روایات سے چلتے آنے والی کھانوں میں پایو چا بہت مشہور ہے جو بلتستان کے ہر گھر میں بنایا جاتا ہے اور روزانہ استعمال ہونے والے واحد چاۓ پایوچا کے نام سے مشہور ہے۔اس کے علاوہ پراپو،چولیمار،ہڑژبکھور،چفے کولق اور مرزن جس کو اردو میں کاچی گھی کہتے ہے بہت مشہور کھانوں میں شمار ہیں۔
ان کھانوں میں قدرتی اجزا پاۓ جاتے ہیں اور کٸی بیماریوں کے لیے دواٸی بھی ہیں چونکہ اس میں کوٸی بھی کیمیکل ملاوٹ نہیں خالص چیزوں سے بنی ہوٸی خالص کھانے کا مزہ ہم سب بخوبی جانتے ہیں۔جن قدرتی چٕیزوں سے یہ کھانے بنتے ہیں دوسرے شہروں میں ان کو بطور دواٸی بھی اتعمال کیا جاتا ہے۔
0 Comments