ایک نوجوان کی شادی ہوٸی شادی کی تقریب کسی دوسرے شہر میں تھی جب وہ اپنے گھر آیا تو سفر میں اس کی ساری رات گزر گٸی۔ابھی ابھی اپنے گھر پہنچے تو عام طور پر نوجوان یہی سمجھتے ہے کہ شادی کی پہلی رات صرف میاں بیوی سے محبت کی رات ہوتی ہے۔نوجوان نے اپنی بیوی کو کہا رات تو ساری گزر گٸی صبح آہھ بجیں گے تو لوگ آجاٸیں گے ہمارے گھر میں لیکن آج ہم آٹھ بجے کے بجاٸے دس بجے صبح کو اٹھیں گےاور اگر کوٸی ملنے والا آیا بھی تو دروازہ کھٹکھٹاتا رہے ہم دروازہ نہیں کھولیں گے۔
میں چاہتا کہ ہم آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزاریں۔خاوند نے یہ کہا تو بیوی خاموش ہو گٸی اور جب صبح ہو گٸی تو آٹھ بجے لڑکے کا والد دروازے پہ آیا اور آ کے دروازہ کھٹکھٹایا۔کیمرہ لگا ہوا تھا اور سکرین میں وہ میاں بیوی دیکھ رہے تھے کے بیٹے کا باپ باہر دروازے پہ کھڑا بل بجا رہا ہے۔بیٹے نے والد کا شکل دیکھا تو کہا تم فکر نہ کرو میری ساتھ لیٹی رہو ہم دروازہ نہیں کھولیں گے دس بجے دروازہ کھولیں گے۔والد نے چند متبہ دروازہ کھٹکھٹایا اور چلا گیا۔اللہ کا شان دیکھیں جب تھوڑا وقت گزرا تو تھوڑٕی دیر کے بعد لڑکی کا باپ دروزے پر آیا جب اس نے بل بجاٸی تو لڑکی نے سکرین کو دیکھا تو پھر محسوس کیا میرا والد میرے دروازے پہ کھڑا ہے۔اب وہ دروازہ تو نہیں کھول سکتی تھی کیونکہ خاوند نے اسے منع کیا تھا مگر اسے یہ بھی برا لگ رہا تھا میرا والد ھو میرا دروازہ کھٹکھٹاٸے اور میں دروازہ نہ کھولوں چنانچہ وہ خاموش رہی۔
اسکی انکھوں سے ٹپ ٹپ آنسو گرنے لگی۔جب خاوند نے دیکھا کہ میری بیوی کی آنکھوں سے آنسو گر رہے ہیں تو اس نے پوچھا کہ تمہیں کیا ہوا۔وہ کہنے لگی کہ میں تصور نہیں کر سکتی کہ میرے والد میرے دروازے پہ آٸے اور میں ان کے لیے دروازہ نہ کھولوں۔خاوند نے جب دیکھا اسکی بیوی غمزدہ ہے تو اس نے کہا کہ جاو دروازہ کھول دو تو بیٹی نے والد کے لیے دروازہ کھول دیا۔
اللہ کی شان سے اللہ نے اس میاں بیوی کو تین بیٹے عطا کی ہے ہر دفعہ جب بیٹا ہوتا تو یہ خاوند سو بندوں کے دعوت کا انتظام کرتا اور بڑی خوشی کے ستھ عقیقہ کرتا۔چوتھے نمبر پر ان کے ہاں بیٹی ہوٸی جب بیٹی کا عقیقہ ہونا تھا تو اس باپ نے سو بندوں کے بجاٸےدو سو بندوں کو دعوت پہ بلایا بہت زیادہ خرچ کیا اور مینو بہت زیادہ تیار کیا۔اس کی کی خوشی اور اسکی خرچے کو دیکھ کے بیوی نے کہا کہ تمہارے تین بیٹے ہوٸے ہر مرتبہ تم نے سو سو بندوں کو بلا کے دعوت کی لیکن آپ کے ہاں بیٹی ہوٸی ہے
تو آپ نے دو سو بندوں کو بلایا ہے اور منیو بھی بہت اچھا رکھا اور خرچ بھی بڑے کھلے دلسے کر رہاہے کیا آپ کو بیٹی کے پیدا ہونے کی زیادہ خوشی ہوٸی ہے؟ تو اس نے جوب دیا کہ ہاں مجھے بیٹی پیدا ہونے کی بہت خوشی ہے کہ بیٹیاں بڑھاپے میں دروازہ کھولتی ہیں۔بیٹیاں ماں باپ کی ہمدرد ہوتی ہے اور بیسٹ فرینڈ ہوتی ہے۔بیٹے اتنا محبت ماں باپ سے نہیں کرتی جیتنا بیٹیاں کرتی ہیں۔
2 Comments
nice
ReplyDeleteThnks
Delete