سگریٹ کے استعمال سے انسان کے انسان کے دماغ سن ہوجاتا ہے عارضی طور پے کچھ منٹ کے لیے اس کے سمجھ میں یہ نہیں آتا وہ کیا کر رہا ہے اس کی زہن کا مکمل توجہ اسی سگریٹ کے کس پر ہوتا ہے اور وہ سمجھتا ہے اس سے اس کو سکون ملتا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے اگر انسان انتنا من اور توجہ یا خلوص سے اگر کوٸی اور کام بھی کریں تو دنیا کےسارے دکھ سکھ بھول کے اس کو اس کام میں مزہ آنے لگتا ہے۔مطلب یہ کہ جو لوگ جتنا خلوص سے سگریٹ کا کس لگاتا ہے اسی خلوص سے کوٸی اچھا کام کرے تو شاید اس کی زندگی سنور جاٸے۔کچھ لوگ تو صبح صبح ناشتے سے پہلے ہی سگریٹ جلا کے پیے بنا اس کو ناشتہ ہضم نہیں ہوتا پانچ روپے کی سگریٹ کے لیے اپنی اس صحت کو خراب کر رہا جس کی کوٸی قیمت لگا ہی نہیں سکتا۔
دور جدید میں اس کی استعمال اتنا بڑھ گیا ہے ہر کوٸی ضروریات ذندگی کے دوسرے چیزیں مہنگا ہونے کی شکایت اور مہنگاٸی کا رونا رو رہا لیکن سگریٹ ،نسوار اور دوسرے نشہ والی چیزیں ایسے استعمال کرتا ہے جیسے یہ موت کی دواٸی ہے۔ہر فرد اس کے نقصانات کو فاٸدہ سمجھ کے استعمال کر رہےہیں
اگر ہم بحیثیت انسان سوچے اور نقصان دہ چیزوں اور خصوصا نشہ آوور چیزوں سے سے دور رہیں تو ہماری صحت اچھی اور بہتر رہے گی صحت اگر اچھا رہے تو ہم ایک خوشگوار زندگی گزار سکیں گے۔
0 Comments