جانے والے تو گیے تھے مگر جاتے جاتے سحر کے دل پر بہت گھاو چھوڑ گئے تھے ۔
وہ اسے لڑکی کی بجاۓ ایک عجوبہ قرار دے کر جا چکی تھیں
فاخرہ سر تھام کر بیٹھ گیی تھی ۔
بیشک سحر کو دکھ ہوا تھا آنسو بھی بہے تھے مگر ماں کا اترا ہوا چہرہ دیکھ کر اس نے اپنا آپ سنبهال لیا تھا ۔
ویسے بھی اسے خدا کی ذات پر مکمل بھروسہ تھا ۔
فاخرہ کے وظیفے لمبے ہو گئے تھے ۔
نفلی عبادات میں اضافہ ہو ہو گیا تھا سجدے طویل مگر اب جو بھی رشتہ آتا سحر کی بجاے ثانیہ کو پسند کر جاتے ۔
ثانیہ پھولے نہ سماتی ۔
فاخرہ کی بہن نے ایک اچھا رشتہ بتایا لڑکے کی کپڑے کی دوکان تھی اچھا کھاتا پیتا گھرانہ تھا ۔
لیکن ہر بار کی طرح اس بار بھی پکی رنگت آ ڑے آئی ۔
اور وہ چلتے بنے ۔
مگر پھر تین دن کے بعد انکی کال آئی اور سحر کی جگہ ثانیہ کا رشتہ طلب کیا ۔
سحر نے ماں کو سمجھایا کہ میرا نہ سہی ثانیہ کا تو گھر بسے اور ویسے بھی مجھے شادی کرنی ہی نہیں ہے ۔
ہاے کیوں
نہیں کرنی میری بچی ؟
فاخرہ کا دل ہول گیا تھا
نہیں امی مجھے شادی نہیں کرنی ہے ۔
میں آپ کے اور ابو جی پاس رہوں گی آپ کی خدمت کروں گی ۔
مجھے نہیں کرنی شادی ۔
کچھ ہی دنوں میں بات پکی کر کے اگلے دو ماہ میں شادی کی تاریخ دے دی گیی
دیکھا بھالا گھر تھا سب خوش تھے ثانیہ کے پیر زمین پر نہیں ٹک رہے تھے ۔
خوبصورت تو وہ پہلے ہی تھی اب ٹوٹکے اور کیر نے اسے اور نکھار دیا تھا ۔
شادی والے دن ہر طرف دولہن کے حسن کے چرچے تھے مگر سحر کو دیکھتے ہی لوگ طرح طرح کی باتیں کر رہے تھے ۔
اے یہ ثانیہ کی بہن کسی صورت نہیں لگتی ۔
کہاں وہ چاند کا ٹکڑا کہاں یہ کالی کلوٹی ہاہا ہا دو عورتیں آپس میں با آواز بلند تبصرہ کر رہی تھی ۔
سحر کا وہاں کھڑا ہونا مشکل ہورہا تھا ۔
ویسے مجھے لگتا ہے یہ لے کر پالی ہو گی ؟
وہ شوخ سی عورت پھر شرو ع ہوئی
اے میں نے تو سنا ہے جو جو بھی دیکھنے آیا انکار ہی کر کے گیا ۔
اب کی بار سحر سے رہا نہیں گیا وہ دو قدم اگے بڑھی اور ٹھیک ان دونوں خواتین کے سامنے جا کھڑی ہوئی ۔
وہ اسے ایسے دیکھ کر گھبرا گیی
سنیے انٹی مجھے پتہ ہے میں کالی ہوں میں بد صورت آپکو یوں سبکو بتانے اور اس طرح میرا مذاق بنانے کا کوئی حق نہیں ہے ۔
اگر میرا رشتہ نہیں ہورہا یا کوئی بھی مجھے پسند کر کے نہیں گیا تو اس بات سے آپ کا کیا لینا دینا nn
وہ مکمل عتماد سے بات کر رہی تھی ۔
آس پاس کے سب لوگ ادھر ہی دیکھنے لگ گئے تھے ۔
انہی میں مسز شہباز بھی تھیں ۔
سحر چپ نہیں ہوئی
مجھے میرے اللّه نے جیسا بھی بنایا ہے میں الحمداللہ خوش اور راضی ہوں ۔
اور اللّه نہ کرے اپکی بیٹی کے ساتھ کبھی ایسا ہو جو میرے ساتھ ہوا ۔
ڈرو خدا کے خوف سے ۔
یہ کہ کر وہ رکی نہیں بھاگ کر اپنے كمرے میں آگئی پیچھے جیسے سبکو سانپ سونگھ گیا تھا ۔
فاخرہ سحر کے پیچھے بھاگی بیٹی کیا ہوا
لوگ تو بولتے ہی رہتے ہیں ۔
وہ كمرے تک آئی تھیں ۔
سحر نے ماں کا ہاتھ پکڑا اور چوم کر بولی امی آپ مہمانو کو دیکھو میں بلکل ٹھیک ہوں وہ پھیکا سا مسکرائی آپ کی بیٹی بہت بہادر ہے اماں ۔
وہ آنسو پیتی ہوئی بولی فاخرہ بجھے دل سے واپس حال میں چل دی ۔
اللّه اللّه کر کے شادی کا هنگاما ختم ہوا تو گھر کی عام روٹین شروع ہو گیی دین محمد فجر کی نماز کے بعد سیدھا فروٹ منڈی نکل جاتا تھا ۔
وہ دونوں ماں بیٹی بھی فجر کے بعد کلام کی تلاوت کے بعد گھر کآموں میں لگ جاتی تھیں ۔
فاخرہ چاۓ کا پانی چڑھا کر آٹا گھوند کر رات کا سالن گرم کرنے لگ گیی سحر گھر کی صفائی میں جت گیی وہ صفائی سے فارغ ہوئی تو باہر کا دروازہ نوک ہوا فاخرہ نے بسمللہ کہ کر دروازہ کھولا وہ جانتی تھی دین محمد ہی ہوگا وہی تھا ۔
باپ کی آواز سن کر جلدی سے باہر آئی ۔
باپ کی مدد کروانے لگی فروٹ کے کریٹ کھلوا کر زمین پر رکھے اور بولی بابا ہاتھ دھو کر آجاؤ ناشتہ تیار ہے
تینوں نے پرسکون ماحول میں ناشتہ کیا ناشتے کے دین محمد اور سحر نے چھوٹے بڑے پھل چھانٹ کر الگ کیے اپنی پھیری والی بڑی سی ٹوکری سجائی اور روزی کی تلاش میں نکل گیا ۔
فاخرہ نے دین محمد کی لائی ہوئی سبزی نکالی اور بنانے بیٹھ گیی وہ روز فروٹ کے ساتھ ہی دن کی سبزی بھی لے آتا تھا دونوں بعد میں کوئی پریشانی نہ ہو ۔
فاخرہ سبزی بنانے بیٹھ گیی تو سحر نے برتن سمیٹے اور کچن کی صفائی شرو ع کر دی
فارغ ہوکر سحر کتابیں لیکر بیٹھ گیی اسکا روز کا معمول تھا ۔
سحر دوپہر کے کھانے کے بعد لیٹ گیی کیوں کے تین بجے کے بعد بچے آنے لگتے تھے ٹیوشن کے تھوڑا سو کر دماغ فریش ہو جاتا تھا ۔
ظہر کی نماز کے بعد بچے پڑھانے میں مصروف تھی
جب فاخرہ خوشی خوشی دوڑی چلی آئی
سحر جلدی سے آ ثانیہ اور توقیر اے ہیں دیکھو تو کتنی پیاری لگ رہی ہے ثانیہ
سحر نے نوٹ بک بچے کو تھمائی اور اور بہن کو ملنے چلی آئی ۔
وہ ڈرائنگ روم میں بیٹھی تھی سحر بھاگ کر گلے جا لگی کیسی ہو ثانیہ ؟
ثانیہ نے جلدی سے سحر کو پیچھے ہٹایا جیسے چھوت ہو سحر شرمندہ سی ہو گیی ۔
0 Comments