میں جاتا ہوں پھراپنی بیگم سے پوچھنے کہ کیا ہوا ہے وہ
میرے ہاتھوں کو زور سے تھام کر بولتی ہے کہ خوش ہوجاو تمہاری دعا قبول ہوگئی میں حیران ہوجاتا ہوں کہ بھلا آپ کو دکھ ہو اس لیے کہ میں کیسے خوش رہوں گا بھلا بولنے لگی کہ جس شخص سے میں محبت کرتی ہوں اسکی شادی ہورہی ہے وہ اب کسی اور کا ہو رھا ھے میں یہ بات سن کرروم سے باہر آجاتا ہوں اور مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے کہ وہ بیگم میری ہے پر اس شخص کے لئے جزبات کتنے زیادہ رکھتی ہے خیر میں نے صبر کیا دو تین دن اسنے نہ کسی سے بات کی نہ کچھ تیسرے دن مجھے کہنے لگی کہ میرے یار کی شادی ہوچکی ہے وہ اب کسی اور کا ہوچکا ہے لیکن میں کبھی بھی تمہاری نہیںہو جاوں گی یہ بول کر کمرے میں چلی جاتی ہے اور مین طیش مین آجاتا ہے میں خاموش ہو جاتا ہوں خیر چوتھے دن میرے پاس آئی بولنے لگی مجھے امی کے گھر جانا ہے ایک ھفتہ ہوچکا ہے وہاں نہیں گئی میں نے کہا ٹھیک ہے تم تیار ہوجاو میں چھوڑ آتا ہوں اسنے پیکنگ کی میں نے اسے اسکی امی کے گھر چھوڑا اور جب میں آرہا تھا تو اس وقت اسنے کہا کہ میں تین دن یہاں امی کے پاس رہوں گی میں نے کہا ٹھیک ہے تین دن بعد جب میں اسے لینے گیا تب وہ بہت خوش نظر آرہی تھی میرے لئے کھانا لائی چائے لا کر میرے سرہانے کھڑی ہوئی تھی میں نے سوچا شاید اب سدھر گیی ہوگی خیر میں نے اسے گاڑی مین بٹھا لیا اور لئے گھرآیا گھر ایک دن بعد میں دوپہر کو کھانا کھانے لگا تو مجھے بولتی ہے آج ہم ساتھ میں کھانا کھائیں گے مجھے آپ سے کام ہے میں نے کہا ٹھیک ہے وہ کھانا لائی اور میں نے پوچھا کہ کیا بات تھی جو تم مجھ سے کرنے والی تھی تو اسنے کہا کہ آپ کو یاد ہے جب ہماری شادی کو دو دن ہوئے تھے تب آپنے مجھے بتایا تھا کہ طلاق چاہئے؟ میں نے کہا ہاں میں نے ہوچھا تھا تو؟ تو بولتی ہے کہ اب مجھے طلاق چاہئے یہ سن کر میرے ہوش آڑ گیی جب میں نے یہ بات سنی میں نے فوراً نہ کردی میں نے کہا نہیں یہ میں نہیں کروں گا اور کس لئے تمہیں چھوڑ دوں؟ آخر وہ شخص جس سے تم محبت کرتی تھی اسکی تو شادی ہوچکی ہے اب کس لئے؟؟ مجھے بولتی ہے ہاں اسی شخص کے لئے مجھے طلاق چاہئے کیوں کہ وہ شخص صرف مجھے چاہتا ہے اس عورت کو اسنے شادی کے پانچویں دن جب میں امی کے گھر تھی تب ہی اسنے طلاق دے دی تھی میں نے کہا نئہیں میں نہیں دوں گا طلاق تو اس وقت اسنے کہا کہ میں چلاکے بولوں گی کہ میں کسی اور سے پیارکرتی ہوں اور یہ شخص اتنا بیغیرت ہے کہ پھر بھی مجھ سے پیار کرتی ہے پر میں نے کہا چاہے جو کرو لیکن میں تمہیں طلاق نہیں دوں گا لیکن شاید میری بیگم پوری طرح عشق میں پاگل تھی فورا" باہر گئی اور میرے گھر والوں کو سب کچھ بتادیا اورمیرے بڑے بھائی نے مجھے کہا کہ بھائی طلاق دیدو ویسے بھی شریعت میں بھی بنا مرضی کے شادی سے طلاق دینا جائز یے اس لئے دیدو ابھی اس بات کا صرف ہم کو پتا ہے اگر محلے والوں کو پتا چلا کہ آپ کی بیوی کسی اور پہ مرتی ہے تو پورے خاندان کی عزت مٹی میں مل جائیگی ابھی اسے طلاق دیدو ہم کوئی اور بہانہ بنا لیں گے میں نے آنکھیں بند کی اور طلاق دیدی لیکنخدا جانتا ہے اس وقت میرے قدم زمین تلے نکل گئی تھی خیر وہ اپنی ماں کے گھر چلی گئی وہاں پتا نئی کیا ہوا مجھے کچھ معلوم نہیں وہاں پہ وہ عدت میں تھی اور گھر والے مجھے بولتے رہے کہ شادی کرلو میں نے کہا ہاں درست وقت آنے پر کروں گا پھر ایسے ایسے کرتے وقت گزرتا گیا اور اس کا مدت بھی پورا ہوگیا اور اگلے دن اسکی اس شخص کے ساتھ رخصتی تھی خیر وہ دن آیا جس دن اسنے اس شخص ساتھ رخصت ہونا تھا لیکن بد قسمتی سے وہ شخص دوپہر کو اپنے کپڑے لینے گیا شہر سے اور اسی وقت اس شخص کا ایکسیڈنٹ ہوگیا اور وہ خالق سے جاملے۔
0 Comments