زندگی پہ اگر بات کرتا چلوں تو شاید ختم نہ ہو سینکڑوں طریقے سے اس کا جواب دیا جا سکتا ہے لیکن عام الفاظ میں اگر زندگی کو سمجھایا جاۓ تو زندگی وقت کا نام ہے۔وقت اصل میں زندگی ہے زرا سوچیے اگر ایک شخص کی زندگی پچہتر ٧٥ سال ہے اور اس کا ایک سال گزر گیا تو اس کا زنگی کا سترواں حصہ گزر گیا تو اصل میں ہماری زندگی ہے وہ اس وقت کا نام ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ اگر ایک شخص ستر ٦٠ سال کی عمر میں مرا یا فوت ہوا تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ وہ ستر سال میں مرا بلکہ وہ روز کی روز مر رہا ہے ایک ایک دن جو گزر رہا ہے وہ اسکی زندگی سے ختم ہو رہا ہے۔سترسال کی عمر میں یہ اعلان کیاگیا کہ یہ شخص دنیا سے چلا گیا ہے اور مرنے کا یہ عمل اس کے پیدا ہونےسے شروع ہوجاتا ہے۔جو ہماری زندگی ہے وہ وقت کا نام ہے۔اگر جو شخص اچھی زندگی گزارنا چاہتا ہےاورجو ایک خوش وخرم زندگی گزارنا چاہتا ہے وہ یہ سمجھیں اگر اس کا وقت صحیح گزر رہا ہےتواسکی زندگی صحیح گزر رہی ہے۔
اب جو وقت کی تقسیم کے اندر اگر آپ اس کو کیسی طریقے سے ایک پیمانے سے مانپنے کی کوشش کریں جیسے اس وقت اس لمحے میں موجود ہوں ایک طرف میرے گزرے ہوۓ وقت جو ماضی ہے دوسری طرف میرے آنے والا وقت ہے جو مستقبل ہے اور بیج میں میں پھسا ہوا ہوں اور یہ جو سارا گزرا ہوا وقت ہیں یہ اصل میں آگے بڑھنے کےراستے میں سب سے بڑی بریک ہے جیسے جو لوگ گاڑی چلاتے ہیں اگر کبھی ایسا ہو کہ ان کی ہینڈ بریک کھچی رہے اور ان کو یاد نہ رہے اور وہ جب گاڑی چلاۓ تو گاڑی کس قدر مشکل سے چلتی ہے اس لیے کہ بریک نےاس کو کھینچا ہوا ہے۔اور جو ماضی ہےاسکی حیثیت اس بریک کی طرح ہے لہزا زندگی میں زندگی کو خوش وخرم گزارنے کے لیے جو سب سے بڑی رکاوٹ ہے وہ اس ماضی کو ہر وقت اپنے سر پر ڈویے رکھنا ہے اور ماضی کے اندر دروازہ کھول کے رکھنا ہے اور ماضی کو اپنے کندھے پہ اٹھا کے رکھنا ہے اور بہت ساری باتیں ہم نے اپنے کندھے پہ اٹھا کے رکھی ہوٸی ہیں کہمیرےساتھ یہ ہوا وہ ہوا میرے والدین اچھے نہیں تھے،میرے صاحبزادے نے میرے ساتھ ظلم کیا،میرے بہھن بھاٸیوں نے ظلم کیا ،پڑوسیوں نے ظلم کیا یہ سارےکا سارا ماضی جو ہیں انسان کے اوپے لگا ہوا ہوتا ہےاور جو مستقبل ہے وہ تو ابھی ہم نے دیکھا ہی نہیں۔مستقبل اور ماضی میں ایک اچھا فرق یہ ہےکہ مسقبل امکانات کا نام ہے ماضی ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے جو ہوا گزر گیا اور مستقبل جب بھی ہمارے ہاتھ میں آۓ گا تو وہ لمحہ موجود بن کر آۓ گا دوسرے الفاظ میں پوری زندگی میں جو چیز ہمارے ہاتھ میں ہے وہ موجودہ ہمارا حال ہے چونکہ ایسی پہ ہمارا اختیار ہے۔جو کچھ ہم کر سکتا ہےوہ ایسی لمحہ موجود میں کر سکتا ہے۔یعنی اچھی زندگی گزارنے کی چابی یہ ہے کہ اپنے لمحہ موجود کو سنبھالے وہ یہ کہاس وقت جو کچھ ہے اسکو میں بہتری سے گزاروں۔
یہ ایک لمحہ کہ جس میں آپ اور میں سانس لیتے ہیں یہی لمحہ مکمل زندگی ہے۔
جو اس لمہے سے پہلے تھا ندامت کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں
جو اس لمہحے سے آگے ہے وہ خواہش کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ایسی لمہے میں ہےامکان کوٸی کام کرنے کا
ایسی لمہے میں ہے امکان جینے اور مرنے کا
اسی لمہے میں ہے پیغام جینے اور مرنے کا
اسی لمہے میں مل جاٸیگی جو اس کی جزا ہے
اسی لمہے میں مل جاٸیگی جو جس کی سزا ہے۔
لہزا ہم اس موجودہ لمہے کو ضاٸع نا ہونے دیں اور اسکا طریقہ صرف یہ ہے کہ جس زندگی ہمارے اوپر مسلط ہو رہی ہے اس وقت نا ماضی ہو نا مستقبل ہو نا کوٸی خوف ہو بلکہ اس وقت کےتقاضے کے اندر جو کچھ ہمیں کرنا چاہیے وہ ہم کریں لمحہ موجودہ میں کوٸی دکھ نہیں ہوتا کیونکہ دکھی ہونے کے لیے آپ کو یا ماضی میں جانا ہوتا ہے یا مستقبل میں جانا پڑتا ہے یا آپکو پچتاوا دکھی کرتا ہے یا آپکو خوف دکھی کرتا ہے لمحہ موجود میں کوٸی دکھ نہیں ہوتا لمحہ موجود میں صرف عمل ہوتا ہے ہاں لمحہ موجود میں تکلیف ہو سکتا ہے مگر یہ تکلیف دکھ نییں ہوگا۔تو لمحہ با لہحہ زندگی گزارنے کا طریقہ سیکھ جاۓ ایک لمحہ آیا وہ اچھی گزر گٸی دوسرا لمحہ آیا اس طرح ہر لمحہ اچھی گزر جاٸیگی اور جب ہمارا جانے کا موقع آیا تو پیچھے موڑ کے دیکھیں گے تو سواۓ خوشیوں کے ہمیں کچھ نظر نہیں آٸینگے۔
0 Comments