جو بھی فیصلے ہم کو لینا ہے اگے ذندگی میں تو کیا ہم اپنے دل کی سنیں یا دماغ کی سنیں۔تو کچھ لوگ کہتے ہیںہم کو دماغ کی سننی چاہیے کیونکہ جب ہم دل سے فٕصلے لیتے ہیں تو ہم ایموشنل ہو جاتے ہیں۔تو وہ لانگ ٹرم کے لیے فاٸدہ مند نہیں ہوتا۔دماغ کی سنتا ہے تو ہم سارے پوزیٹیو نگیٹیو سب کچھ ان کو غور کرتے ھوۓ ڈیسیجن لیتے ہیں تو یہ بہتر ہو سکتا ھے۔لیکن کچھ لوگ سچتے ہیں کی ہمیں دل کی سننی چاہیے کیونکہ دل سے سوچنے سے آپ کو یہ پتا چلرے گا اس کام کو جو آپ کر رہے ہیں اس کو دل سے محسوس کرتے ھو یا نہیں کرتے ھو ۔کیونکہ ذندگی میں کسی کوم کو کرنے کے لیے سب سے اہم ہے فیلینگس۔اور کوٸی کہتا ہے دل کی سنیں گے تو کبھی ہم ادھر کبھی ھم ارھر جاٸیں گے کیونکہ دل ایک جگہ نہیں ٹکتا اور ھم کنفیوز ھو جاتا ھے اس لیے بہتر ھے دماغ کی ہی سنیں۔کنے کا مطلب دل ہمیں بٹکاتا رہتا ایک منٹ میں کچھ خیال آتا ھے پھر کچھ لمحے بعد اور کچھ خیال آنے لگتا ھے مطلب دل بچہ ھے۔کبھی کچھ اچھا لگنے لگتا ھے پھر کچھ برا لگنے لگتا ہے۔دلچسپی بدلتے رہتے ہے۔کبھی کچھ چیزوں میں دلچسپی لگنے لگتا ھے چھر وہ کام کرو تو بورھونا شروع ھوجاتا ھے۔اور مزے کی بات یہ ھے کسی نے کیا خوب کہا کہ ہمیں اگے بڑھنا ھے تو ہمیں سیکھنا ھوگا اور سیکھ ھم صرف دماغ سے سکتے ھے تو دل کا سننا بیکار ھے۔اور کوٸی کہتا ھے کہ دل پاگل ھوتا ھے اور پاگل پن سے ہی کامیابی ملتا ھے۔انسب باتوں سے ایک ہی چیز سمجھ آرہی ھے وہ ھے کنفیوزن کسی نے دل کو آگے کر دیا کسی نے دماغ کو آگے کر دیا۔تو کبھی بھی کسی نے بیٹھ کر یہ سوچا یا خود سے سوال کیا کہ دل کا مطلب کیا اور دماغ کا مطلب کیا۔دل مطلب ایک فیزکل آرگن ھے جس کا کام ھے دھڑکنا اور رھڑکتا ھے بلڈ کو سرکولیڈ کرتا ھے۔برین نام کی ایک چیز ھے ھمارے پاس برین کا کام کیا ھے۔برین کو انرجی کہاں سے مل رہی ھے وہ جو دل بلڈ کو پمپ کررہا ھے وہاں سے انرجی مل رہی ھے۔کیا ان سب باتوں کو کوٸی چیلنج کر سکتا ھے نہیں۔اس قدرت کی ایک زہانت ھے جسکی وجہ سے ہر کام خود بہ خو د ھو رہا ھے آپکو کرنا نہیں پڑ رہا ھے۔سانس لے رہا ھے یہ سب ھو رہا ھے یا سوچکے کرتے ھو۔سوچ کے دماغ چلا رہا ھے سب کا جوب ہے نہیں۔کیونکہ نہ یہاں دل کی آواز آرہا ھے نہ دماغ کچھ سوچ رہا ھے دل دھڑک رہا ھے نلڈ سرکویٸڈ ھو رہا ھے بھال بھڑ رہا ھے جسم کا ہر چیز نشونما پا رہا ھے یہاں کیا دل کی آواز اور دماغ کی آواز سب کچھ بنا سچے سمجھے ھو رہا ھے اس کو آپ کہہ سکتے ھو قدرت کی زھانت۔کیونکہ ایسی چیزیں سیکھنے پڑھنا آپ کو دنیا کے کسی لتاب میں نہیں ملے گی دیکھنا پڑے گا ان چیزوں کو۔اس کو کہتے ھی سمجھ لینا اس کی کیا اہمیت ھے۔ار اس طرح سے اگر دیکھنا آٸے ھم کو تو بڑا لمال کا کچھ ھو سکتا ھے۔پھر اسا دماغ ھو گا جو ایبسیلوٹلی کلیر ھوگا۔جو بھی آپ سوچ رہے ھو وہ انفارمیشن ھے تو ان کے بیج دل اور دماغ میں گھسنے کی کیا ضرورت ھے۔ایموشن انفارمیشن سے جڑا ھے کیونکہ کوٸی ایسی چیز جس کے بارے میں آپ جانتا ہی نہیں اس کے بارےمیں ایموشنس کہاں ہے جیسے آپ کو جب تک بتایا نہ جاٸے جو سامنے کھڑا ھے وہ آپ کی ماں ھے کہاںھے ایموشنز۔میموری یا یاداشت چلی جاٸے تو ایموشنز کہاں ھے۔آپ انفارمیشن کے بنا کسی چیزکے بارے میں سوچنہیں سکتے۔اور اورانفارمیشن کے بیس پہ ہی ایکٹ کرنا ھوتا ہے۔تو تو اب کیسے فیصلے لیں آپنی ذندگی کی اس سے زیادہ اہم سوال ھو ہی نہیں سکتا ہمارے ذندگی میں۔اب فیصلے تولینے ے نا چاہے آپ دماغکی کہو یا دل کی ابہیاں کیا دماغ کی آواز توکیادل کی آواز۔اگر آپ کےپاس کوٸی بیٹھ کے کوٸی کسی چیز کے بارے میں میٹھی میٹھی سپنے دکھاتے رہوں آپ کے کیرٸر سے ریلیٹیٹ تو وہ آپ کا فیصلہ بنے گا۔اس کو سنتے ہی جو اچھے اچھے ایموشنز آنے لگتے ہے اسکو کہتے ہے ھم دل کی آواز۔اور اورجو آپ سوچ سمجھ کے اپنی ذندگی کے کیے خوشی سے کرتے ہے اور حاصل کر پاتے ہیں وہ ہے اصلی ذندگی کے فیصلے۔
0 Comments