ایک آبی پرندہ جس کا اکثر شکار کیا جاتا ہے۔یہ قد میں مرغی کے برابر ہوتا ہے۔اپنی صلاحیت کے بل بوتے پر اڑان بھرنے میں اپنی مثال آپ ہیں مگر ان کی یہ پھرتی کبھی حیرت انگیز ہو جاتی ہے ایسا ہی کچھ نظارہ بلتستان کے کچھ جگہوں پر بھی واقع ہیں۔جس میں دریاۓ سندھ کے کنارے بہت سارے اقسام کے برغابیاں آپ کو دیکھنے کو ملیں گے اور ایسا ہی کچھ نظارہ سارا سوٹا کے ساحلی علاقے میں پیش آیا واٸلڈ لاٸف فوٹوگرافر پیٹر کا کہنا تھا کی وہ یہ منظر دیکھ کر حیرن رہ گٸے کہ ایک مرغابی انی میں پڑی مچھلی کو لیکر خشکی پر پہنچی اس سے پہلے وہ اس کو کھا جاتے اچانک نہ جانے کہاں سے اڑتا ہوا ایک سرخاب آیا اور اس نے جھپأ مار کر نہ صرف مچھلی چھینی بلکہ تیزی سے اڑتا ہوا کہیں اور چا گیا۔فوٹو گرافر کہنا یہ تھا کہ وہ کچھ ساتھیوں کے ساتھ مچھلیاں پکڑنے میسیکو میں گھوم رہا تھا وہاں اسے یہ منظر
نظر آیا۔
نظر آیا۔
بلتستان کے خوبصورت گاٶں کتپناہ میں بھی کٸی اقسام کے مرغابیاں دیکھنے کو ملتا ہے جو کہ برسات کے موسم میں کتپناہ جھیل Katpana lake اور دریاۓ سندھ میں کافی تعداد میں دیکھنے کو ملتے ہیں عام طور پر جو مرغابیاں زیادہ تر کتپناہ جھیل میں نظر آتے ہیں قد کے لحاظ سے مرغی کے برابر اور شکل بطخ Duck سے مشابہت رکھتا ہے لیکن زیادہ بارش کے اوقات میں بڑے مرغابیاں بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔مرغابی پانی میں زیادہ رہنے کی وجہ سے ان کا گوشت کافی طاقتور اور کٸی بیماریوں کے لیے بھی دواٸی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ایک جنگلی مرغابی جس کو القاریہ کہتے ہے کوے کی قسم کا سبزی مایل رنگ کا ہوتا ہے بہت کم مقدار میں ہوتا ہےاور ایک قسم کا دریاٸی پرندہ جس کا قد معمولی مرغابی سے چھوٹا مگر چونچ بڑی ہوتی ہے دریا میں زیادہ تر رہتے ہیں۔آپ کو معلوم ہوگا کہ مرغابی کے شکار کے لیے صبح کا وقت موزوں اور بہتر ہوتا ہے کیونکہ دن کو مرغابی گہرے پانی میں دور تک چلی جاتی ہے اور جب اسے بھوک لگتی ہے تو صبح ناشتے کی تلاش میں کنارے کی طرف آتی ہے۔اس کی خوراک میں چھوٹے چھوٹے کنکر،ریت، گھاس اور چاول کے خوشے جو پگ جاتے ہیں۔لہزا شام کے وقت مرغابی و چااول کی خوشے کھاتے ہوے بھی شکار کیا جا سکتا ہے لیکن شام سے بہتر شکار کا وقت صبح ہوتا ہے۔مرغابی کے شکار کے لٸے بہت محتاط رہتا پڑتا ہے اس لیے شکار کو اپنے سر چھپا کے رکھنا پڑتا ہے اگر مرغابی کو زرا سا بھی شکاری موجودگی کا احساس ہو جاے تو اسے مارنا نا ممکن ہے۔
0 Comments