چلتی دنیا میں اور دور جدید میں پیسے کو طاقت سمجھا جاتا ہے لیکن قدرت کے نظام کو اگر مطالعہ یا سٹیڈی کیا جاۓ تو پتا چلتا ہے کہ انسان کتنے پانی میں ہے۔وہ واحد نظام , نظام قدرت , کا نأم ہے جس پر دنیا کا کوٸی عقلمند آدمی یا ساٸنسدان اعتراض کرنے کا عبور نہیں رکھ سکتا ۔تو بات کرتا چلوں اپنی مقصد کی بات پر جوکہ ہے
خوداعتمادی کی طاقت۔
انسان کو اپنے دماغ Brain کے ہی طاقت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب تک انسانی دماغ کے برابر کام کرنے والا کوٸی مشین Device اب تک ایجاد نہیں ہوا چونکہ اسے قدرت کے علاوہ اور کوٸی نہیں بنا سکتا نہ اس کی طاقت کا اندازہ لگانا کسی انسان کی بس کی بات ہے۔آپ نے دنیا میں مختلف ایسے حیران کن مشینیں دیکھے ہوۓ ہوں گے جو حضرت انسان نے بناٸی ہے مثلاً کمپیوٹر Computer ہواٸی جہاز Airplane موباٸل Mobile وغیرہ ۔یہ سب انسان تب بنا پاتا ہے جب اس کی نیت پختہ ہو اس کو اپنے آپ پر مکمل اعتماد ہو یا اس کو قدرت کے بعد اپنے آپ پہ یقین ہو اور پختہ یقین ہو پختہ یقین سے مراد اس کو اپنے کام پہ مکمل یقین ہو اس کے ذہین میں یہ بات نہ آٸے کہ جو کام وہ کر رہا ہے وہ ہونے کا اس کو خود یقین ہو۔چونکہ یقین وہ مضبوط پلر piller ہے جو انسان کی ارادوں کو کامیاب کرتا ہے اور اسے منزل مقصود تک پہنچاتا ہے۔انسان کی خود اعتمادی اور یقین کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہتے ہے کہ
دو بھاٸی گاوں میں اپنے گاۓ ڈھونڈنے گٸے جو کچھ دنوں سے غاٸب تھا چلتے چلتے ایک بھاٸی گاٶں سے دور سنسان جگے پہ کنویں میں گِرگیا جوکہ چھوٹے بھاٸی سے آٹھ سال بڑا تھا اور چھوٹا بھاٸی کی عمر لگ بگ دس سے گیارہ سال تھا بھاٸی کو کنوٸں میں گرتے دیکھ کر چھوٹے بھاٸی نے آواز دی کوٸی مدد کے لیے نہیں آیا چونکہ گاٶں سے دور پہنچ چکے تھے اور اس بچے کے زہین میں ایک ہی بات تھی وہ یہ تھا کہ بھاٸی کو بچانا ہے باقی دنیا کے سارے خیالات اس کے ذہین سے نکل چکے تھے اِدھر اُدھر دیکھنے کے بعد ایک رسی کے سہارے اس نے اپنے بھاٸی کو کنویں سے نکال دیا۔اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایک چھوٹا بچہ اپنے سے بڑے کو کیسے نکال لیا تو بات ہے صرف سچے دل کے گہرے یقین کی اگر یقین پختہ ہو تو ایک چھوٹا بچہ بھی بڑا کارنامہ سر انجام دے سکتا ہے۔
0 Comments