Ertugrul Ghazi(ارطغرل غازی)
وہ بچپن سےنیڈر،بہادر اور بے باک تھا۔اُسے گھڑ سواری تیر اندازی اور تلوار بازی اپنے باپ سے ورثے میں ملی تھی۔وہ شکار پر نکلتا تھا تو کبھی خالی ہاتھ نہیں لوٹتا تھا۔وہ طاقتور ہونے کے ساتھ ساتھ بھلا کا زہین تھا اور اسی کی وجہ سے اس کا باپ اس پہ بھروسہ کرتا تھا۔ اُس کا تعلق آغوظ (Aghoz)ترکوں کے قاٸی قبیلے سے تھا۔اس کے باپ کا نام سلیمان شاہ تھا لیکن بعض معرخین اس کے باپ کا نام گنڈوز آول بتاتے ہے۔تاریخ اُس بہادر کو ارطغرل غازی(Ertugrul Ghazi) کے نام سے جانتی ہے۔
سلطنت عثمانیہ کا بانی سلطان عثمان آول اُسی کا بیٹا تھا۔ارطغرل غازی(Ertugrul Ghazi) گیارہ سو نوے(١١٩٠) میں موجود ترکی کے صوبے بورسہ(Bursar) میں پیدا ہوا۔جب منگولوں نے ترکمنستان پر حملہ کیا تو بہت سے قبیلوں نے ہجرت کی اور اشیاٸی کوچک کے جانب روآنہ ھوے۔قاٸی قبیلے نے شام کے قریب ایک علاقے میں پڑاو ڈالا تھا لیکن یہ علاقہ سردیوں کے موسمک کے لیے سازگار نہیں تھا اس لیے ارطغزل(Ertugrul) کا باپ سلیمان شاہ چاہتا تھا کہ جلد اذ جلد کسی بہتر مقام کی جانب ہجرت کی جاٸے۔اُس کے لیے اس نے ارطغرل(Ertugrul) کو حلپ بھجنے کا فیصلہ کیا جہاں پر سلطان صلاح الدین ایوبی کے جانیشین حکومت کر رہے تھے۔حالانکہ سلطان العزیز کے پاس سلیمان شاہ کے ایلسی کے طور پر ارطغرل کو بھیجا جانا تھا اس سے پہلی ایک ایسا واقعہ ھوا جس نے قاٸی قبیلے کو مصیبتوں میں دھکیل دیا۔
ارطغرل غازی(Ertugrul Ghazi) اپنے جان نثاروں کے ساتھ شکار کھیلنے گیا تو وہاں اس نے دیکھا کہ کچھ سلیبی عیساٸی قیدیوں کو لے جا رہے ہیں۔اس نے قیدیوں کو بچایا اور سیلیبیوں کو قتل کر دیا جبک قیدییوں کو قبیلے میں آنے دیا۔سلیبیوں سے جھڑپتے اس نے قابل سیلبی سردار یتیوش کا بھاٸی بھی قتل کر دیا جس کے بعد سیلبی قاتل قبیلے کے دشمن ھو گیے جبکہ جو قیدی وہ ساتھ لایا تھا ان میں سے ایک بوڑھا شخص اور اسکی بیٹی اور ایک بیٹا تھا۔یہ شخص آرمی سلجوک شہزادہ غیاض الدین تھا جیسے شہازادہ نعمان بھی کہا جاتا ہے۔اسکی بیٹی حلیمہ سلجوک شہزاری تھی جو بعد میں ارطغرل کی بیوی بنی اور اس کا بھاٸی شہزادہ شہیر بھی انکا ساتھ تھا۔اس وقت تخت کی حفاظت اور کسی بغاوت کچلنے کے لیے سلطان نے اپنے بھاٸیوں کو قید کر دیا تھا لیکن شہزادہ نعمان قاٸی قبیلے کا ہاتھ لگ گیا تھا۔اس کی بازیابی کی لیے سلجوک گورنر نے بھی قایی قبیلے کو بھی دھمکانا شروع کر دیا۔جب ارطغرل حلپ کے رہبر سے ملنے گیا تو ساازشوں نے قیدیوں کو سلجوکیوںکے حوالے کر دیا حالانکہ ارطغرل سازشوں کا شکار ھوا لیکن اپنی بہادری اور ذہانت سے بچ نکلا۔
20 Comments
کیا بات ہے بھائی۔۔
ReplyDeleteshukurya
DeleteGood
ReplyDeleteWah bhai
ReplyDeleteتThnks bhai
DeleteGood
ReplyDeleteAha ha
ReplyDeleteshabsh
ReplyDeleteI e
ReplyDeleteGood ha
ReplyDeleteAju h
Deleteلاجواب
ReplyDeleteشکریہ
DeleteWaah
ReplyDeletethnkuuu
Deleteuff Ertghul
ReplyDeleteJhu
Deletewaaah
ReplyDeletethnks
DeleteWaaah
ReplyDelete